- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
’’ہوئی مدت کہ غالب مرگیا، پریاد آتاہے‘‘
کراچی: اردو کے عظیم شاعر مرزا اسداللہ خان غالب کی آج 149 ویں برسی منائی جارہی ہے۔
مرزا اسداللہ خان غالب 27 دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ 5 سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم 4سال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔ مرزا غالب کی 13 سال کی عمرمیں امرا بیگم سے شادی ہو گئی، جس کے بعد انھوں نے اپنے آبائی شہرکو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔
1850 میں مغل سلطنت کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے مرزا غالب کو خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر مامور کر دیا اور 50 روپے ماہوار وظیفہ مقرر ہوا، 1857 کی جنگ آزادی کے بعد غالب کی سرکاری پنشن بند ہوگئی تو انہوں نے اس وقت کے والی رام پور نواب یوسف علی خاں کو امداد کے لیے خط لکھا انہوں نے 100 روپے ماہوار وظیفہ مقرر کر دیا جو غالب کو تادمِ حیات ملتا رہا۔
غالب کی عظمت کا راز ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی نہیں بلکہ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔ غالب نے اپنی زندگی میں مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے دیکھا اورباہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے دیکھا۔ غالب سے پہلے کی اردو شاعری عشق مجازی کے معاملات تک محدود تھی لیکن غالب پہلے شاعر تھے جنھوں نے اردو شاعری میں فکر اور سوالات کی آمیزش کرکے اسے جلا بخشی۔
اردو کے عظیم شاعر15 فروری 1869 کو دہلی میں جہاں فانی سے کوچ کرگئے لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاوداں رہے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔