پی پی بورڈ کا اجلاس، حیدرآباد سے امیدواروں کے نام فائنل

عبداللہ شیخ  ہفتہ 30 مارچ 2013
پارٹی کی ضلعی قیادت کے مشورے کے بعد پارلیمانی بورڈ نے این اے 221 پر سید امیر علی شاہ جاموٹ کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا. فوٹو: فائل

پارٹی کی ضلعی قیادت کے مشورے کے بعد پارلیمانی بورڈ نے این اے 221 پر سید امیر علی شاہ جاموٹ کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا. فوٹو: فائل

حیدر آباد:  پیپلزپارٹی سندھ کے پارلیمانی بورڈ نے ضلع حیدرآباد کی قومی کی تین میں سے دو اور صوبائی اسمبلی کی8 میں سے 6 نشستوں پر امیدواروں کے نام فائنل کر لیے۔

جبکہ امیرعلی شاہ جاموٹ کو آؤٹ کرکے اس بار زاہد بھرگڑی کو قومی اسمبلی اور پیر امجد حسین شاہ جیلانی کی نشست سے شرجیل انعام میمن کو انتخاب لڑائے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی بورڈ نے این اے 219 پر علی محمد سہتو، صوبائی حلقہ 48 پر رجب خاصخیلی اور پی ایس 49پر عبدالجبار خان، این اے 220 پر صغیر قریشی ، پی ایس 45 پر امان اﷲ سیال اور پی ایس 46 پر قاضی بابو عبداﷲ کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پارٹی کی ضلعی قیادت کے مشورے کے بعد پارلیمانی بورڈ نے این اے 221 پر سید امیر علی شاہ جاموٹ کو ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا جبکہ اسی طرح پیر سید امجد شاہ جیلانی کو بھی ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی بورڈ میں اصل جھگڑا پی ایس 47 پر ہے جہاں سے زاہد بھرگڑی دو مرتبہ منتخب ہوچکے ہیں لیکن اس مرتبہ مخصوص لابی اس نشست پرجام خان شورو کو لانا چاہتی ہے۔

جو کافی حدتک کامیاب بھی ہوگئی ہے، ذرائع کے مطابق پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں جب پی ایس 47 پر ٹکٹ دینے کا معاملہ زیرغور آیا تو زاہد بھرگڑی کو اجلاس سے باہر بھیج دیا گیا ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میںجب معاملہ زیادہ گرم ہوا تو پھر پارلیمانی بورڈ کی خاتون رکن نے مداخلت کی اور زاہد بھرگڑی اورجام خان شورو کی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دونوں سید امیرعلی شاہ جاموٹ کوٹکٹ نہ دینے کے باعث این اے 221پر بھی کاغذات نامزدگی داخل کرائیں۔

اجلاس میں حیدرآباد دیہی پرمشتمل صوبائی اسمبلی کی نشست پر پیرامجد شاہ جیلانی کی جگہ سابق وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیاگیا ہے، پارٹی قیادت کی خواہش ہے کہ شرجیل میمن کو ایسی نشست سے الیکشن لڑایا جائے جہاں سے وہ ہر صورت کامیابی حاصل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔