- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
نیند سے بیدار ہونے والی خاتون کا لہجہ تبدیل ہوگیا
ایریزونا: ایک امریکی خاتون ایک صبح جب بیدار ہوئیں تو ان کے انگریزی بولنے کا لہجہ یکدم بدل گیا اور وہ دنیا کے کئی مشہور لہجوں اور انداز میں انگلش بولنے لگیں جبکہ دلچسپ بات یہ ہےکہ خاتون نے کبھی ان ممالک کا دورہ نہیں کیا۔
ریاست ایریزونا کے شہر فینکس سے تعلق رکھنے والی 45 سالہ مشیل مائرز ایک بہت ہی عجیب اور نایاب کیفیت کی شکار ہوگئی ہیں اور اب وہ برطانوی، آسٹریلوی اور آئرلینڈ کے لہجے میں انگریزی بول رہی ہیں۔ ان ممالک کے انداز میں بولی جانے والی انگریزی کا لب ولہجہ اختیار کرنے میں بہت وقت لگتا ہے جبکہ مشیل ایک رات میں ہی اس کی ماہر ہوگئیں۔
2015 کی بات ہے کہ مشیل ایک رات سر میں شدید درد کے ساتھ سوئیں اور جب وہ صبح اٹھیں تو ان کے جسم کا نصف حصہ سن ہوچکا تھا اور وہ بولنے سے قاصر تھیں۔ انہیں قریبی اسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹروں نے انہیں ایفیسیا کا مریض بتایا جس میں بولنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ تاہم تھوڑی کوشش کرنے کے بعد وہ دوبارہ بولنے لگیں۔
مشیل نے بتایا کہ وہ اپنا نام لینا چاہتیں تو ان کے منہ سے خرگوش اور لومڑی کے نام برآمد ہوتے، ’’مجھے کوئی سمجھ نہیں سکتا تھا اور میرے دماغ کو کچھ ہوگیا تھا۔‘‘
تاہم دوبارہ سے ان کے جملوں میں ربط بڑھا اور وہ آہستہ آہستہ بولنے لگی تھیں۔ جب وہ دوبارہ ڈاکٹروں کے پاس گئیں تو ان کاخالص برطانوی لہجہ ڈاکٹروں کو بھی متاثر کرگیا۔ ماہرین نے بہت غور کے بعد کہا ہے کہ وہ فارن ایسنٹ سنڈروم کی شکار ہیں اور اب تک اس کے صرف 60 مریض سامنے آچکے ہیں اور پہلا مریض 1907 میں دیکھا گیا تھا۔
اب مشیل کا لہجہ گویا برطانوی گلوکارہ اسپائس گرل کی طرح ہوگیا ہے اور وہ اس مرض کے بارے میں عوام کو شعور بھی فراہم کررہی ہیں۔
’’میں اس مرض کو دور کرنے کےلیے کچھ بھی قربان کرنے کو تیار ہوں۔ اس کا جذباتی اثر بہت شدید ہے۔ میں خود کو تنہا اور بے آسرا محسوس کرتی ہوں لیکن پھر خیال آتا ہے کہ میں دنیا میں اس کی شکار پہلی مریض نہیں ہوں بلکہ کئی دوسرے لوگ بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں،‘‘ مشیل نے بتایا۔
بعض مریض اس کیفیت کے شکار رہنے کے بعد ٹھیک ہوجاتے ہیں لیکن مشیل اب تک اس سے باہر نہیں آسکی ہیں۔ سال 2011 میں انہیں تین روز تک شدید دردِ سر ہوا تھا اور ان کی انگریزی کا لہجہ یک دم آئرش ہوگیا تھا۔ پہلے لوگ سمجھے کہ وہ مذاق کررہی ہیں لیکن بعد میں یہ ایک سنڈروم ثابت ہوا۔ تاہم یہ کیفیت 8 روز بعد درست ہوگئی تھی۔
پھر 2014 میں ان کے سر میں شدید درد ہوا اور تھوڑی دیر ان کی آنکھیں بند ہوگئیں۔ اگلے دن وہ آسٹریلوی لہجے میں بات کرنے لگی تھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔