- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
ثالثی کمیٹی کی تشکیل میں تاخیر، ایف ٹی پی کا معاملہ بھی ہوا میں معلق
لاہور: آئی سی سی ثالثی کمیٹی کے تقررمیں تاخیر کی وجہ سے ایف ٹی پی کا معاملہ بھی ہوا میں معلق ہوگیا جب کہ پی سی بی بھارت سے ہرجانہ وصولی کیس کے فیصلے تک میچز کا شیڈول تسلیم نہ کیے جانے کا عندیہ دے چکا۔
آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام کے سلسلے میں ورکشاپ گذشتہ سال سنگاپور میں 7اور8ستمبر کو ہوئی، اس موقع نئے اسٹرکچر کے تحت2019سے 2023تک رکن ممالک کے مابین میچز کے شیڈول کی ابتدائی شکل سامنے آئی تھی، ایف ٹی پی کو جون میں ہونے والی سالانہ کانفرنس میں آئی سی سی بورڈ میں پیش کرتے ہوئے منظوری دی جانا ہے، مجوزہ شیڈول میںآئی پی ایل کیلیے انٹرنیشنل ایونٹس کو بھی آگے پیچھے کرتے ہوئے بھارتی ٹیم کے بیشتر میچز بڑی ٹیموں کے ساتھ شیڈول کیے گئے، دوسری جانب پاکستان کو سب سے کم 38ون ڈے میچز دیے گئے۔
اس حوالے سے پی سی بی کا موقف ہے کہ سنگاپور ورکشاپ میں ابتدائی طور پر پیش کیے جانے والے ایف ٹی پی میں کئی تبدیلیاں متوقع ہیں، پاکستان نے اپنے میچز کا جو مجوزہ شیڈول دیااس میں 45 ون ڈے میچز رکھے گئے ہیں،دیگر فارمیٹ کے مقابلوں میں بھی اضافہ ہونے سے مجموعی تعداد 104کے بجائے 121ہوجائے گی، اگر آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی کے فیصلے میں بھارت کو پاکستان کے ساتھ میچز کھیلنے کا پابند کیا گیا تو 24 مزید میچز کیلنڈر میں شامل ہوسکتے ہیں،دوسری صورت میں زرتلافی کی بھاری رقم ہاتھ لگے گی۔
پی سی بی کا یہ بھی موقف ہے کہ آئی سی سی تنازعات کمیٹی کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد ہی ایف ٹی پی کے حتمی شیڈول کو تسلیم کرینگے،ہرجانے کی وصولی کیلیے پی سی بی نے اپنا کیس دائر کیا، ذرائع کے مطابق بی سی سی آئی نے جواب بھی جمع کرا دیا ہے،مگر دبئی میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں تنازعات کمیٹی کے ارکان کا تقرر کرنے کیلیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ 2ماہ کے عرصے میں انتہائی سست روی سے چلنے والے اس کیس کا فیصلہ ہونے میں مزید 3سے 6ماہ لگ سکتے ہیں،جون میں ہونے والی آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس تک تنازعات کمیٹی کسی نتیجے تک نہ پہنچی تو پاکستان بھارتی میچز کے بغیر ہی فیوچر ٹور پروگرام پر دستخط کرنا پڑسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف ٹی پی تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ آسان نہیں ہوگاکیونکہ کوئی حتمی فیصلہ نہ ہونے پر صرف پاکستان ہی نہیں وہ تمام ٹیمیں بھی متاثر ہونگی جن کے ساتھ اس کے میچز شیڈول ہیں، بی سی سی آئی کیخلاف کیس کا انتظار کیے بغیر دوراہے پر کھڑے پی سی بی کو عالمی کرکٹ برادری کی بات ماننا پڑے گی۔
یاد رہے کہ بھارتی بورڈ نے بگ تھری کی حمایت کے بدلے میں پی سی بی کے ساتھ 8سال میں 6باہمی سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی ممکن نہیں ہوسکی،وعدہ خلافی پر پاکستان نے پہلے قانونی نوٹس بھجوائے،بعد ازاں آئی سی سی کی ثالثی کمیٹی سے رجوع کیا تاہم اس معاملے میں ذرا سی پیش رفت بھی سامنے نہیں آسکی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔