ملتان ٹائیگرز گیلی پچ پر پھسل کر ایونٹ سے باہر

عباس رضا / اسپورٹس رپورٹر  ہفتہ 30 مارچ 2013
اچانک پچ تبدیل کرنے کا حیران کن فیصلہ،پلیئرز کا دبے لفظوں میں احتجاج. فوٹو: فائل

اچانک پچ تبدیل کرنے کا حیران کن فیصلہ،پلیئرز کا دبے لفظوں میں احتجاج. فوٹو: فائل

لاہور: ملتان ٹائیگرز گیلی پچ پر پھسل کر قومی ٹوئنٹی 20 سپر 8ٹورنامنٹ سے باہر ہوئے، شکست خوردہ ٹیم نے منتظمین پر سیالکوٹ اسٹالینز کیلیے فتح کی راہ ہموار کرنے کا الزام دھر دیا۔

تفصیلات کے مطابق دفاعی چیمپئن سیالکوٹ اسٹالینز کو سیمی فائنل میں رسائی کیلیے گذشتہ روز لازمی فتح درکار تھی، دوسری طرف ملتان ٹائیگرز بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار تھے، ایک ایک میچ جیتنے والی دونوں ٹیموں کے باہمی مقابلے میں اچانک پچ تبدیل کرنے کا حیران کن فیصلہ کردیاگیا، میچ کیلیے ٹیلی ویژن کیمرے کسی اور ٹرف پر سیٹ کیے جاچکے تھے جن کا رخ بدلنا پڑا۔

یاد رہے کہ حالیہ ایونٹ کے دوران صرف ایک میچ میں بہاولپور اسٹیگز نے راولپنڈی ریمز کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا دیگر تمام ٹیموں نے پہلے بیٹنگ کو ترجیح دی، مگر گذشتہ روز سیالکوٹ اسٹالینز کے کپتان شعیب ملک نے سکہ اچھالنے کے بعد رخ اپنے حق میں پلٹتے ہی پہلے بولنگ کا اعلان کردیا، توقعات کے عین مطابق گیلی پچ پر ٹائیگرز پھسلتے اور وکٹیں گنواتے رہے، رہی سہی کسر رن آئوٹس نے پوری کردی، ایک مرحلے پر 4 اوورز میں 5کھلاڑی 14کے مجموعی اسکور پر پویلین واپس جاچکے تھے۔

 

3

47 پر ڈھیر ہونے والی ٹیم 9  وکٹ کی مات سے دوچار ہوکر گھر واپسی کی راہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئی، کھلاڑی شکست کے بعد پچ ڈرامے پر دبے لفظوں میں احتجاج کرتے اسٹیڈیم سے روانہ ہوئے۔ذرائع کے مطابق اچانک تبدیلی کے بعد منتخب کی جانے والی نئی پچ کو رات 12بجے پانی دیا گیا تھا، صبح ہلکی بارش کے سبب ٹرف کو ڈھانپ کر رکھنا پڑا جس کے سبب دھوپ اور ہوا نہ لگ سکی، میچ کے دوران امپائرز بھی کہتے رہے کہ پچ پر کم از کم 3گھنٹے رولر چلانے کے بعد ہی میچ کھیلنا مناسب ہوتا۔

ذرائع کے مطابق ملتان ٹائیگرز کی فریاد تو کسی نے نہ سنی، تاہم جی ایم ڈومیسٹک شفیق پاپا نامراد لوٹنے والی مہمان ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کو اپنی میچ رپورٹ میں پچ کی حالت کا ذکر نہ کرنے کا دوستانہ مشورہ دیتے ضرور نظر آئے۔کئی ٹیموں کے کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ سپر اسٹارز پر مشتمل ٹیمیں اور کپتان اکثر من مانی کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، دوسروں کی جرات نہیں ہوتی کہ ان کے فیصلوں کے خلاف احتجاج بھی کرسکیں، یہی سلوک چھوٹی ٹیموں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔