شادی کے بعد خواتین کی ملازمت

محمد طلحہ افضل  پير 19 فروری 2018
اب لڑکے والوں کو یہ مطالبہ پیش کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں ہوتی کہ لڑکی شادی کے بعد بھی نوکری جاری رکھے گی۔
فوٹو: انٹرنیہٹ

اب لڑکے والوں کو یہ مطالبہ پیش کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں ہوتی کہ لڑکی شادی کے بعد بھی نوکری جاری رکھے گی۔ فوٹو: انٹرنیہٹ

موجودہ دور میں جہاں لڑکیاں خود کو مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا رکھنے کےلیے نوکریاں کرتی ہیں، وہیں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد اپنی معاشی تنگی کے سبب حصول رزق کی خاطر بھی گھروں سے باہر نکلتی ہے۔ ایسی خواتین کے نوکری کرنے کا واحد مقصد اپنے گھر میں دو وقت کی روٹی لانا ہوتا ہے۔ لیکن ہمارا المیہ ہے کہ آج اسی بات کو عورت کی کمزوری سمجھ کر استعمال کیا جا رہا ہے اور اپنے بیٹے کا رشتہ لے کر آنے والی ماؤں کو یہ مطالبہ پیش کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں ہوتی کہ لڑکی شادی کے بعد بھی نوکری جاری رکھے گی، اور اگر والدین منع کرتے ہیں تو اس صورت میں ان سے کہا جاتا ہے کہ شادی سے قبل بھی آپ کی بیٹی نوکری کر رہی ہے تو شادی کے بعد کرنے میں کیا دشواری ہے؟ اور یوں بھی آپ کی بیٹی کے گھر میں ہی مزید چار پیسے آجائیں گے۔

لڑکی کا شادی کے بعد نوکری کرنا قطعاً غلط عمل نہیں، اگر وہ اپنے شوق یا گھر کے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے شوہر کا ہاتھ بٹانے کی غرض سے نوکری کےلیے نکلتی ہے تو وہ اس کی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ کم از کم ماضی میں تو عورت کے گھر سے باہر نکلنے کی یہی اہم وجوہ ہوتی تھیں لیکن افسوس کہ آج ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں وہاں لڑکیوں کو نہ صرف لالچ کی بنیاد پر شادی کرکے لے جایا جاتا ہے بلکہ انہیں پیسہ کمانے کی مشین بنادیا جاتا ہے۔ اور اگر وہ مشین چل چل کر تھک ہار جائے تو اسے طلاق دے کر شادی کی زنجیروں سے آزاد کرنے میں بھی دیر نہیں کی جاتی۔

اگر ایک عورت اپنے ماں باپ کے گھر میں حالات کی ستم ظریفی کے سبب نوکری کے پیشے سے جُڑ جائے تو کیا یہ ضروری ہے کہ وہ زندگی بھر صرف پیسہ کمانے کےلیے اِسی طرح کی محنت کرتی رہے؟ اکثر لڑکیاں اپنی شادی کا خواب لیے یہی تصور کرتی ہیں کہ ان کا ہمسفر انہیں اُن تمام ذمہ داریوں سے آزاد کروائے گا جو وہ والدین کے معاشی حالات کے سبب جھیل رہی ہوتی ہیں۔ انہیں اپنے نکاح میں لینے کے بعد نہ صرف ان کی تمام تر ذمہ داریاں پوری کرے گا بلکہ ان کے ناز نخرے بھی اٹھائے گا۔

جیسے جیسے وقت کا پہیہ آگے بڑھ رہا ہے، عورت کی آزادی ہی کو مردوں نے اپنی آسائشوں کا ہتھیار بنالیا ہے۔ وہ جب چاہتا ہے اسے اپنے مطلب کےلیے استعمال کرتا ہے اور خواتین صرف اپنے گھر کو بچانے اور بچوں کے تحفظ کےلیے اس کے آگے سرِ تسلیم خم کردیتی ہیں۔ آج کی ہر عورت میں، چاہے وہ پڑھی لکھی ہو یا ان پڑھ، یہ شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اگر نوکری کرکے اپنے شوہر اور اس کے خاندان کو سنبھال سکتی ہے تو پھر وہ بہ آسانی اپنی اور اپنے بچوں کی ذمہ داری اکیلے بھی بخوبی نباہ سکتی ہے۔

خدارا لڑکیوں کو اپنے گھر کی عزت ضرور بنائیے لیکن شادی کرکے گھر گرہستی کےلیے، نوکری کروانے کےلیے نہیں!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔