جرمنی میں 100 سے زائد شادیاں کرانے والا درخت

ویب ڈیسک  ہفتہ 17 فروری 2018
دنیا کا واحد درخت جسے 1927ء میں ڈاک کا پتا دیا گیا تھا۔ یہاں ہر سال ہزاروں افراد محبوب کی تلاش میں خط لکھتے ہیں، فوٹو: بشکریہ بی بی سی

دنیا کا واحد درخت جسے 1927ء میں ڈاک کا پتا دیا گیا تھا۔ یہاں ہر سال ہزاروں افراد محبوب کی تلاش میں خط لکھتے ہیں، فوٹو: بشکریہ بی بی سی

جرمنی: ہیمبرگ کے شور شرابے سے 100 کلومیٹر دور ایک جنگل میں 500 سال قدیم شاہ بلوط کا ایک درخت موجود ہے۔ اس درخت کے تنے پر تین میٹر بلندی پر ایک چھوٹا سا سوراخ  ہے جہاں دنیا بھر سے لوگ خط بھیجتے ہیں جن کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے اور وہ ہے کسی شریک حیات کی تلاش۔

یہاں ایک نیا خط 55 سالہ ڈینیس نے تحریر کیا ہے جو فطرت سے محبت رکھتی ہیں اور اپنے شریکِ حیات کی تلاش میں ہیں۔ ان کا خط جس درخت کے ڈاک خانے میں گیا ہے اسے ’دلہا دلہن درخت‘ کہا جاتا ہے جو اب تک 100 سے زائد شادیاں کراچکا ہے۔ زمین کے ہر خطے سے لوگ یہاں خطوط بھیجتے ہیں۔

اسے جرمنی کا سب سے رومانوی پوسٹ بکس بھی کہا جاتا ہے جس کا آغاز کئی برس قبل کیا گیا تھا۔ اس درخت پر ہرسال ایک ہزار سے زائد خط بھیجے جاتے ہیں جن کی اکثریت موسمِ گرما میں موصول ہوتی ہے۔ جرمنی میں ایک فرضی داستان مشہور ہے کہ اگر کوئی خاتون مکمل چاند رات میں کسی شاہ بلوط درخت کے گرد تین چکر لگائے اور اس دوران پسند کی شادی کرنے والے کا سوچے اور بات کیے بغیر سوجائے تو اسی سال اس کی من پسند شادی ہوجاتی ہے۔ اسی مناسبت سے شاہ بلوط کے اس درخت کو دلوں کو جوڑنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

گزشتہ 91 سال سے یہ درخت خط وصول کررہا ہے کیونکہ یہ دنیا کا واحد درخت ہے جسے ڈاک کا ایک پتا دیا گیا ہے۔ خواہ بارش ہو، دھوپ ہو یا برف باری، ایک ڈاکیہ درخت سے ڈاک جمع کرتا ہے۔ بسا اوقات ایک دن میں 50 خط بھی جمع کیے جاتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ان لفافوں میں سارے ہی محبت نامے بھی ہوں۔

سال 1990ء میں جرمنی دو حصوں میں تقسیم تھا تو لوگ اس درخت کو خط لکھ کر ضروری سامان، کتابوں اورایک دوسرے کے حال احوال جاننے کے لیے استعمال کرتے  تھے۔

سال 1958ء میں ایک جرمن سپاہی پیٹر نے یہاں بہت سے لفافوں میں سے ایک خاتون ماریٹا کا خط بھی دیکھا اور جواب دیا ۔ اس کے بعد 1961ء میں دونوں کی شادی ہوگئی اور اس طرح انٹرنیٹ کے بغیر خطوط کے تبادلے سے دو لوگ شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔

اسی طرح 1988ء میں مشرقی اور مغربی جرمنی میں بٹے دو افراد کلاڈیا اور فریڈرک نے ایک دوسرے کو خط لکھا اور 1990ء میں دونوں کی شادی ہوگئی۔

رومانوی درخت کی ابتدا

سن 1890ء میں یہاں ایک مقامی لڑکی مینا کو ایک نوجوان چاکلیٹ ساز ولہیلم سے محبت ہوگئی لیکن مینا کے والد نے اس کی ولہیلم سےملاقات پرپابندی عائد کردی۔ اس کے بعد دونوں نے اس درخت کی کھوہ میں ایک دوسرے سے خطوط کا تبادلہ شروع کردیا۔

بعد ازاں دو جون 1891ء میں مینا کے والد نے شادی کی منظوری دے دی۔ چونکہ اس درخت کی وجہ سے ان دونوں کی محبت پروان چڑھی تھی اسی بنا پر دونوں نے اس درخت تلے شادی رچائی۔ اس کے بعد یہ درخت مشہور ہوتا چلا گیا اور آج یہاں ہر سال کئی خطوط آتے ہیں۔

درخت پر لگی سیڑھی میں رکھے خط کھول کو کوئی بھی پڑھ سکتا ہے اور اس کا جواب لکھ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شادی کی تلاش میں لوگوں کی بڑی تعداد یہاں آتی ہے۔ اگر آپ اس درخت کو خط لکھنا چاہتے ہیں تو اس کا پتا یہ ہے:

Bräutigamseiche

Dodauer Forst

23701 Eutin, Germany

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔