فصیح بخاری نے فردجرم کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکردی

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 30 مارچ 2013
قانونی نکات کونظراندازکیاگیا،فیصلہ غیر قانونی ہے اسے فوری کالعدم قراردیاجائے،استدعا فوٹو: فائل

قانونی نکات کونظراندازکیاگیا،فیصلہ غیر قانونی ہے اسے فوری کالعدم قراردیاجائے،استدعا فوٹو: فائل

اسلام آ باد: چیئرمین نیب ایڈمرل (ر)فصیح بخاری نے سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ کی جانب سے توہین عدالت کیس میں فردجرم عائد کرنے کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کردی۔

سردار لطیف کے ذریعے سے انٹراکورٹ اپیل میں مؤقف اختیارکیاگیاہے،3رکنی بینچ نے ماورائے قانون فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ دیا،ملک میں اس وقت توہین عدالت کاکوئی قانون ہی نہیں۔انٹراکورٹ اپیل میں فصیح بخاری نے موقف اختیارکیاکہ عدالت انہیں توہین عدالت کے 3نوٹسزجاری کیے،مختلف کیسزمیں ان کی ذات سے متعلق تنقیدی ریمارکس بھی دیے گئے۔کامران فیصل کی موت سے متعلق ازخودنوٹس میں بھی انہیں ذاتی طورپرپیش ہونے کاحکم دیاگیا۔

جس کے باعث انھوں نے محسوس کیاکہ ان کیلیے نیب کو بہتر انداز میں چلانامشکل ہے اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے انھوں نے صدرکوخط لکھا،عدالت کی توہین کے نکتہ نظرسے نہیں،فردجرم عائدکرنے کافیصلہ بھی عجلت میں اورقانونی نکات کونظراندازکرکے کیا گیا،انٹراکورٹ اپیل میں مؤقف اختیارکیاگیاکہ عدالت نے فردجرم عائدکرنے کیلیے2اپریل کانوٹس دیاہے ملک میں2003کاتوہین عدالت آرڈیننس ختم ہوچکاہے۔

2004 کاآرڈیننس بھی ختم ہوچکا،عدالت نے 2012میں قانون منظورکیالیکن سپریم کورٹ نے اس قانون کوکالعدم قرار دے دیا،عدالت کے سامنے اس وقت کوئی قانون موجودنہیں لہٰذا 20 مارچ کو3رکنی بینچ کی جانب سے فردجرم عائد کرنے کافیصلہ غیر قانونی اور ماورائے قانون ہے لہٰذااس فیصلے کو کالعدم قراردیاجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔