شائقین کو سینما گھر لانے والے فنکار نہیں مل رہے، میگھا

قیصر افتخار  ہفتہ 17 فروری 2018
موجودہ دورمیں ہر کوئی اسکرپٹ، ڈائیلاگ، لوکیشنز، ٹیکنالوجی اورمیوزک پربات کرتاہے مگر فنکاروں پرتوجہ نہیں دیتا، اداکارہ و ماڈل۔ فوٹو : ایکسپریس

موجودہ دورمیں ہر کوئی اسکرپٹ، ڈائیلاگ، لوکیشنز، ٹیکنالوجی اورمیوزک پربات کرتاہے مگر فنکاروں پرتوجہ نہیں دیتا، اداکارہ و ماڈل۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور:  اداکارہ و ماڈل میگھا نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایسے فنکار نہیں کہ جن کی فلم دیکھنے کیلیے سینما گھروں کے باہر لوگ ان کی فلموں کا بے صبری سے انتظار کریں۔

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے میگھا نے کہا کہ ماضی کے مقبول ترین فنکاروں میں سنتوش کمار، محمد علی، کمال، وحیدمراد، ندیم ، شاہد ، سلطان راہی، غلام محی الدین، جاوید شیخ اور شان جبکہ فلمی ہیروئنوں میں آشا پوسلے، سورن لتا، صبیحہ خانم، مسرت نذیر، شبنم، شمیم آراء، انجمن، بابرہ شریف، نادرہ، نیلی اورصائمہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ عظیم فنکارہیں جنہوں نے پاکستانی فلم کو نا صرف عوام کا مقبول ترین شعبہ بنایا، بلکہ ان کی اداکاری سے متاثر ہوکرمختلف ادوارمیں بہت سے لوگ اس شعبے کی طرف آئے اورخوب کام کیا تاہم اگر ان فنکاروں کو پاکستان فلم انڈسٹری کے انمول رتن کہہ دیا جائے توغلط نہ ہوگا۔

اداکارہ نے کہا کہ موجودہ دور میں پاکستان فلم انڈسٹری ایک نئی راہ پرگامزن ضرور ہے لیکن تاحال ہمارے پاس ایسے ہیرو اورہیروئن نہیں آسکے، جن کی فلم دیکھنے کیلیے سینما گھروں کے باہر ہجوم ہو اورلوگ ان کی فلموں کا بے صبری سے انتظار کریں۔

میگھا نے کہا کہ اس وقت ہمارے جدید ٹیکنالوجی، بہترین سینما اور فلم بنانے کی تکنیک بھی موجود ہے لیکن وہ فنکارگزشتہ پانچ سے دس برس کے دوران تاحال نہیں مل سکے جن کو فلم انڈسٹری کا انمول رتن یا سپر اسٹار کہا جاسکے۔ یہ وہ لمحہ فکریہ جس کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں کرتا۔ بس بات ہوتی ہے تواسکرپٹ، ڈائیلاگ، لوکیشنز، ٹیکنالوجی اورمیوزک کے شعبے پر، اس اہم مسئلے کی جانب کوئی توجہ ہی نہیں دیتا۔

اداکارہ نے کہا کہ اس کے برعکس اگر ہم پڑوسی ملک بھارت کی جانب نظرڈالیں تو بالی وڈ کنگ شاہ رخ، سلمان خان اور عامرخان اب فلموں کی کامیابی کی ضمانت بن چکے ہیں۔ ان کی فلاپ ہو جانے والی فلم بھی ان کی مقبولیت کی بدولت اچھا خاصا کاروبار کر جاتی ہے تاہم ایسے فنکارجب تک پاکستان فلم انڈسٹری میں نہیں آ جاتے، اس وقت تک کامیابی اور ترقی کی بات کرنا ہی بے معنی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔