سبزی منڈی میں بجلی میٹر اورتعمیراتی این او سی کے نام پرفیس لی جانے لگی

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 17 فروری 2018
مارکیٹ کمیٹی کی تمام تر توجہ مختلف حیلوں بہانوں سے مال سمیٹنے میں ہے، تاجر۔ فوٹو: راشد اجمیری/فائل

مارکیٹ کمیٹی کی تمام تر توجہ مختلف حیلوں بہانوں سے مال سمیٹنے میں ہے، تاجر۔ فوٹو: راشد اجمیری/فائل

 کراچی:  سپر ہائی وے پر قائم سبزی منڈی کی مارکیٹ کمیٹی نے دکانداروں سے رقم بٹورنے کا نیا طریقہ نکال لیا ہے جس کے تحت بجلی کے میٹروں کی تنصیب اور تعمیرات کیلیے این او سی کے نام پر ہزاروں روپے لئے جائیں گے۔

مارکیٹ کمیٹی کے 31جنوری کو ہونے والے اجلاس میں بجلی کے میٹروں کی تنصیب کیلیے الاٹیز سے 2ہزار روپے اور تعمیرات کی اجازت دینے کیلیے 5ہزار روپے این او سی کی مد میں وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مارکیٹ کمیٹی کے اجلاس میں دکانداروں سے ہزاروں روپے فیس وصولی کے سلسلے میں دلیل پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ بجلی کے انفرادی میٹروں کی تنصیب کیلئے مارکیٹ کمیٹی سے ہر کیس میں این او سی مانگ رہی ہے اور این او سی کے اجرا کیلئے فائلوں کی چھان بین ضروری ہے جس پر کافی محنت اور وقت صرف ہوگا ،لہذا بجلی کے میٹروں کی تنصیب کیلئے این او سی کی 2ہزار روپے فیس مقرر کی جائے جبکہ اسی طرح سبزی منڈی میں تعمیرات کی اجازت کیلیے بھی فائلوں کی جانچ پڑتال کیلیے 5ہزار روپے کی فیس مقرر کی جائے۔

تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے این او سی کی مد میں فیس وصولی کو بھتہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فائلوں کی جانچ پڑتال کرنا مارکیٹ کمیٹی کی ذمہ داری ہے اور مارکیٹ کمیٹی اس کی تنخواہ وصول کررہی ہے۔ الاٹیز سے بجلی کے میٹروں کی تنصیب اور تعمیرات کیلئے این او سی کے نام پر فیس وصولی مال بٹورنے کا طریقہ ہے اور تاجر اس کے خلاف نیب میں جانے پر مجبور ہوں گے۔

تاجروں کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کمیٹی اپنے فرائض سرانجام دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور مارکیٹ کمیٹی کی تمام تر توجہ مختلف حیلوں بہانوں سے مال سمیٹنے میںہے ،این او سی کے نام پر فیس وصولی سراسر کرپشن کے زمرے میں آتی ہے اور نیب و دیگر متعلقہ حکام کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔