- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
سپریم کورٹ نے رحمن ملک سے متعلق فیصلوں کاریکارڈمانگ لیا
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کیخلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت 2اپریل تک ملتوی کردی ۔
جمعے کو جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔ سابق وزیرداخلہ کی طرف سے سردار لطیف کھوسہ پیش ہوئے،عدالت نے استفسارکیاکہ جب عدالت نے بدعنوانی کی تحقیقات کیلیے ٹیم مقررکی تھی تورحمن ملک نے خلاف ورزی کیوںکی؟ ۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے تحقیقات کرنے کاحکم نہیں دیا تھا، اس لیے اس بات کوتوہین عدالت کیلیے بنیاد نہیں بنایا جاسکتا ۔
انھوں نے بتایا کہ طارق کھوسہ کے تبادلے میں میر ے موکل کا کوئی کردارنہیں کیونکہ ایسے تبادلے وزیراعظم خودکرتے ہیں چونکہ سابق وزیرداخلہ نے ایوان کوشفاف تحقیقات کایقین دلایا تھا اس لیے انھوں نے نئی ٹیم بنادی تھی۔جب عدالتی احکام کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی توتوہین عدالت کا سوال ہی نہیں بنتا ۔ لطیف کھوسہ نے کہا ملک میں توہین عدالت کا کوئی قانون نہیں ہے،قانون 2003 میں ختم کر دیا گیا ،اس کے بعد نیا قانون نہیں بنا ۔ عدالت نے سابق وزیر داخلہ کے کیس سے متعلق3 رکنی بینچ کے تمام فیصلوںکاریکارڈ طلب کرلیا ۔ آن لائن کے مطابق لطیف کھوسہ نے کہا سپریم کورٹ نے طارق کھوسہ کو تفتیشی افسر مقررکرنے کا حکم نہیں دیا تھا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔