سپریم کورٹ نے رحمن ملک سے متعلق فیصلوں کاریکارڈمانگ لیا

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 30 مارچ 2013
فوٹو فائل

فوٹو فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کیخلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت 2اپریل تک ملتوی کردی ۔

جمعے کو جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔ سابق وزیرداخلہ کی طرف سے سردار لطیف کھوسہ پیش ہوئے،عدالت نے استفسارکیاکہ جب عدالت نے بدعنوانی کی تحقیقات کیلیے ٹیم مقررکی تھی تورحمن ملک نے خلاف ورزی کیوںکی؟ ۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے تحقیقات کرنے کاحکم نہیں دیا تھا، اس لیے اس بات کوتوہین عدالت کیلیے بنیاد نہیں بنایا جاسکتا ۔

انھوں نے بتایا کہ طارق کھوسہ کے تبادلے میں میر ے موکل کا کوئی کردارنہیں کیونکہ ایسے تبادلے وزیراعظم خودکرتے ہیں چونکہ سابق وزیرداخلہ نے ایوان کوشفاف تحقیقات کایقین دلایا تھا اس لیے انھوں نے نئی ٹیم بنادی تھی۔جب عدالتی احکام کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی توتوہین عدالت کا سوال ہی نہیں بنتا ۔ لطیف کھوسہ نے کہا ملک میں توہین عدالت کا کوئی قانون نہیں ہے،قانون 2003 میں ختم کر دیا گیا ،اس کے بعد نیا قانون نہیں بنا ۔ عدالت نے سابق وزیر داخلہ کے کیس سے متعلق3 رکنی بینچ کے تمام فیصلوںکاریکارڈ طلب کرلیا ۔ آن لائن کے مطابق لطیف کھوسہ نے کہا سپریم کورٹ نے طارق کھوسہ کو تفتیشی افسر مقررکرنے کا حکم نہیں دیا تھا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔