- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں، آرمی چیف
میونخ: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں یہاں مقیم افغان مہاجرین کی واپسی سے دونوں ممالک میں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوگی۔
جرمنی میں ’’میونخ سیکیورٹی کانفرنس‘‘سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ خود پر قابو رکھنا بہترین جہاد ہے لیکن جہاد کو انتہا پسندی کے پرچار کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، پوری دنیا سے نوجوانوں کو جہاد کے لیے استعمال کیا گیا اس انتہا پسندی کو جہاد نہیں بلکہ انتہاد پسندی کہنا چاہیے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان سیاحوں کی پسندیدہ جگہ تھی لیکن اب پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے،افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں، خفیہ ایجنسیاں بھی داعش کے افغانستان میں پنجے گاڑنے کی تصدیق کر رہی ہیں، پاکستان میں گزشتہ برسوں میں 130 حملوں میں سے 123 افغانستان سے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم داعش کو پاکستان میں داخلے سے روکنے میں کامیاب ہوئے، افغان بارڈر کے ساتھ بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا، پاکستان میں نفرت انگیز تقاریر اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اصلاحات کی گئیں۔
سربراہ پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان میں امن کی ضمانت ہے، خطے میں امن کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کی زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو، تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ہر ممکن کو شش کر رہے ہیں، دہشت گردی کو مشترکہ کوششوں سے شکست دی جا سکتی ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے زور دیا کہ پاکستان میں مقیم 27 لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی سے پاکستان اور افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔