ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں تاخیر پر جرمانے لگانے پر غور

ارشاد انصاری  اتوار 18 فروری 2018
تاخیرسے فائلنگ کارجحان ختم کرانے کیلیے بجٹ میں اہم فیصلے متوقع۔ فوٹو؛ فائل

تاخیرسے فائلنگ کارجحان ختم کرانے کیلیے بجٹ میں اہم فیصلے متوقع۔ فوٹو؛ فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اوردیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے آسٹریلوی، بھارتی اور برطانوی ٹیکس ماڈلزکا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویزکے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیوآئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس سے سیکشن 214 ڈی ختم کرکے اس کی جگہ متبادل نظام متعارف کرانے کی تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے کیونکہ مذکورہ سکیشن کے تحت دیر سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے ازخود آڈٹ کے لیے منتخب ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے جس کے لیے ایف بی آر متبادل نظام متعارف کرانے کے لیے مختلف ممالک کے ماڈلز کا جائزہ لے رہا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا کہ آسٹریلیا میں اگر کوئی ٹیکس دہندہ مقررہ وقت پر اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتا تو آسٹریلین ٹیکس آفس کی جانب سے فیلئیر ٹو لاج (ایف ٹی ایل) پنلٹی عائد کی جاتی ہے مگر اس سے قبل بذریعہ ٹیلی فون یا تحریری طور پر متعلقہ ٹیکس دہندہ کو وارننگ جاری کی جاتی ہے۔

آسٹریلین ٹیکس آفس نے ٹیکس دہندگان کو 4 کٹیگریز میں تقسیم کررکھا ہے، وارننگ کی باوجود ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پرآسٹریلین ٹیکس آفس کی جانب سے ہر کٹیگری کے لیے طے کردہ طریقہ کار کے مطابق جرمانے کی رقم کا تعین کیا جاتا ہے، چھوٹے ادارے یا ٹیکس دہندہ کو بروقت انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر 1پینلٹی یونٹ کی شرح سے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور اسے 28 دن میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی مہلت دی جاتی ہے اور مذکورہ کٹیگری کے ٹیکس دہندہ پر 5 پینلٹی یونٹ تک جرمانے عائد کیے جاتے ہیں جبکہ 10لاکھ ڈالر سے 2 کروڑ ڈالر مالیت کی آمدن والی دوسری کیٹیگری میں درمیانے درجے کے ادارے و ٹیکس دہندہ پر جرمانے کی شرح کو دگنا کردی جاتی ہے جبکہ 2 کروڑ ڈالر سے زائد آمدنی رکھنے والے تیسری کٹیگری کے بڑے ٹیکس دہندگان و اداروں پر جرمانے کی یہ شرح 5 گنا بڑھادی جاتی ہے جبکہ یکم جولائی 2017 کے بعد سے چوتھی کٹیگری کے حامل اہم عالمی اداروں و ٹیکس دہندگان پر جرمانے کی شرح میں 500 گنا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

بھارتی ٹیکس ماڈل میں بھارتی حکومت نے انکم ٹیکس ایکٹ 1961 میں سیکشن 234 ایف متعارف کرا رکھی ہے جس کے تحت مقررہ مدت گزرنے کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے 10 ہزار روپے تک کی فیس مقرر کی گئی ہے اور مقررہ مدت کے بعد 31 دسمبر تک ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے انفرادی ٹیکس دہندہ کو 5 ہزار روپے فیس جمع کرانا پڑتی ہے جبکہ 31دسمبر کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع کرانے پر 10ہزار روپے فیس جمع کرانا پڑتی ہے لیکن انڈین ریونیو سروس 5 لاکھ روپے تک کی آمدنی رکھنے والے انفرادی ٹیکس دہندگان کو ریلیف فراہم کرتی ہے، ان ٹیکس دہندگان کو تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے پر 1ہزار روپے فیس دینا پڑتی ہے۔

ریونیو اینڈ کسٹمز برطانیہ کی جانب سے نافذ کئے جانیوالے نظام کے تحت انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں ایک دن کی تاخیر پر 100پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، 3 ماہ کی تاخیر پر مزید 100 پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور 6ماہ کی تاخیر پر لیٹ فائلر کو کارپوریشن ٹیکس بل بھجوایا جاتا ہے جس میں واجب الادا ٹیکس واجبات کے 10 فیصد کے برابر جرمانہ کی رقم بھی شامل کی جاتی ہے اور اس کے خلاف اپیل کا بھی حق نہیں ہوتا، اس کے بعد بھی اگر ٹیکس دہندہ ٹیکس گوشوارہ جمع نہ کرائے تو 12 ماہ بعد واجب الادا ٹیکس کی رقم کے مزید 10فیصد کے برابر جرمانہ عائد کردیا جاتا ہے اور اگر 3 مرتبہ مہلت کے بعد بھی ٹیکس دہندہ انکم ٹیکس گوشوارہ جمع نہیں کراتا تو اس کے لیے جرمانہ بڑھا کر 500 پاؤنڈ کردیا جاتا ہے۔

ان جرمانوں کی وجہ سے دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا رجحان انتہائی کم ہے جبکہ امریکا میں تو جس ٹیکس دہندہ کی جانب سے ٹیکس واجبات بروقت جمع نہیں کرائے جاتے ان سے ٹیکس واجبات پر سود بھی وصول کیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو مذکورہ ممالک کے ٹیکس ماڈلز کا جائزہ لے رہا ہے اور آئندہ بجٹ میں اس حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں تاکہ تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے کے رجحان کو ختم کیا جا سکے اور نان فائلرز کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی جانب مائل کیا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔