- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
مٹھی میں پانچویں جماعت کے 4 طلبہ کی شادیوں کا انکشاف
مٹھی: تھرپارکر میں کم عمر بچوں کی شادیاں معمول بن گئیں۔ مٹھی کے پرائمری اسکول میں پانچویں جماعت کے4 بچوں کی شادی کرائے جانے کا انکشاف ہواہے۔
تھرپارکر کے ضلعی ہیڈکوارٹرمٹھی کی پاڑہا کالونی اسکول میں 3 ماہ کے دوران 4 بچوں کی کم عمری میں شادیاں کرائے جانے کاانکشاف ہواہے جس کی بچوں اور اسکول انتظامیہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
مذکورہ اسکول میں زیر تعلیم پانچویں جماعت کے طالب علم 12 سالہ کرن ولد محبتو گواریو، 12 سالہ پریم ولد بھیموں کولہی، 13 سالہ روی ولد بھورو گواریو اور 16 سالہ غلام قادر لنجو کی شادیاں والدین نے کرادی ہیں۔
طلبہ اور اسکول انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اس قانون کے حوالے سے ہمیں کوئی علم نہیں۔ اپنے علاقے کی رسوم کے تحت انہوں نے شادیاں کردی ہیں۔ کم عمری کی شادی پر سندھ میں پابندی ہے اور اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے والدین پر مقدمہ درج ہوتا ہے۔ اس جرم کی3 سال سزا بھی مقرر ہے اور جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔
قانون کے مطابق شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی کی عمر 18 سال ہونا لازمی ہے۔ تھرپارکر میں اس قانون کی خلاف ورزی کا انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔ تھرپارکر میں بچوں کی اموات کوکم عمری کی شادی کا سبب قرار دینے والے منتخب نمائندوں اور انتظامیہ نے اس خلاف ورزی کا کبھی نوٹس نہیں لیا۔
یاد رہے کہ 6 روز قبل کم عمر لڑکی کی شادی کو عدالتی حکم پر روک کر باپ اور شادی کرنے والے کوجیل بھیج دیا گیا تھا تاہم کم عمر 4 بچوں کی شادی کے اس واقعے پر ضلعی انتظامیہ نے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔