اسلام آباد یونائیٹڈ ایک نئے روپ میں نظر آئے گی، بولنگ کوچ سعید اجمل

میاں اصغر سلیمی  اتوار 18 فروری 2018
سابق نمبر ون نمبر بولر سعید اجمل اولین ایڈیشن میں ٹائٹل پر قبضہ جمانے والی ٹیم کو اس بار پھر چیمپئن دیکھنا چاہتے ہیں۔ فوٹو: فائل

سابق نمبر ون نمبر بولر سعید اجمل اولین ایڈیشن میں ٹائٹل پر قبضہ جمانے والی ٹیم کو اس بار پھر چیمپئن دیکھنا چاہتے ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں شریک ٹیمیں رنگ جمانے اور حریفوں پر دھاک بٹھانے کیلئے تیار ہیں، فرنچائزز میں شامل کھلاڑیوں کی دبئی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

چھٹی ٹیم ملتان سلطانز بھی شامل ہونے کی وجہ سے اس بار ایونٹ زیادہ طویل، دلچسپ اور سنسنی خیز ہونے کی توقع ہے،ایک اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ ایڈیشن میں فائنل میچ کے میزبان لاہور میں اس بار 2 پلے آف کھیلے جائیں گے، فیصلہ کن معرکہ کراچی میں ہوگا، شہر قائد کے باسی ایک عرصہ بعد انٹرنیشنل کرکٹرز کو نیشنل سٹیڈیم میں کھیلتا دیکھنے کیلئے بیتاب ہیں، پی ایس ایل کی تمام ٹیموں کے کپتان، کوچز اور مینجمنٹ سال بھر کسی نہ کسی طور تیاریوں میں مصروف رہے اور ٹائٹل اپنے نام کرنے کیلئے پرعزم ہیں،اسلام آباد یونائیٹڈ نے بھی اس بار مضبوط سکواڈ تشکیل دینے کے ساتھ بھرپور پلاننگ کی ہے۔

ڈائریکٹر وقار یونس،کوچ ڈین جونز، معاون کوچ سعید اجمل کی موجودگی میں فرنچائز کے کرکٹرز کو بہترین رہنمائی اور حوصلہ افزائی حاصل رہے گی، وفاقی دارالحکومت میں 15فروری کو پشاور زلمی کے خلاف شیڈول میچ گرچہ نمائشی تھا لیکن اس میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے 290 رنز کا مجموعہ حاصل کرکے خطرناک عزائم کا اظہار کیا ہے،دنیا بھر میں پھیلے پرستاروں کی امیدوں پر پورا اترنے کیلئے فرنچائز یو اے ای میں بھی بھر پور ٹریننگ جاری رکھے گی۔

اسلام آباد کے کوچنگ پینل میں شامل سابق عالمی نمبر ون نمبر بولر سعید اجمل اولین ایڈیشن میں ٹائٹل پر قبضہ جمانے والی ٹیم کو اس بار پھر چیمپئن دیکھنا چاہتے ہیں،انہوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا ہے کہ اگلے سال پی ایس ایل فور کے تمام میچ پاکستان میںہوں اور شائقین کرکٹ ان کا بھرپور لطف اٹھائیں۔ ’’ایکسپریس‘‘ نے 35 ٹیسٹ، 113 ایک روزہ اور 64 ٹوئنٹی20 میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے سعید اجمل کا خصوصی انٹرویو کیا جس کی تفصیل قارئین کی نذر ہے۔

ایکسپریس:اسلام آباد یونائیٹڈ کے سکواڈ سے کیا توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں؟

سعید اجمل:تیسرے ایڈیشن کے لیے ہم نے کچھ نئے کرکٹرز کے ساتھ بھی معاہدے کئے ہیں، اس کا ہمارا مقصد اعلیٰ کوالٹی کے پلیئرز بالخصوص ملکی اور غیر ملکی آل راؤنڈز کی خدمات حاصل کرنا بھی تھا، میں سمجھتا ہوں کہ ٹیم کو آندرے رسل کی واپسی کا یقینی طور پر فائدہ ہوگا، اسی طرح الیکس ہیلز، جے پال ڈومینی اور لیوک رونچی کے آنے سے بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم خاصی مضبوط اور متوازن ہوئی ہے، یہ وہ کھلاڑی ہیں جو لیگ کے دوران ٹیم کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، میری زندگی کا بڑا حصہ ملکی اور غیر ملکی میدان میں کرکٹ کھیلتے گزرا ہے، اپنے تجربے کی روشنی میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کے میچز کے نتائج کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم آن پیپر ہماری ٹیم بہت مضبوط دکھائی دیتی ہے اور اس بار نئے روپ میں نظر آئے گی۔پاکستان میں ہونے والے اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہر ایونٹ میں پرستاروں کا بڑا جوش و خروش نظر آیا، امید ہے کہ ان کی سپورٹ پی ایس ایل کے دوران بھی حاصل رہے گی۔

ایکسپریس:یواے ای کی پچز پر بطور بولنگ کوچ آپ کا کردارکتنی اہمیت کا حامل ہوگا؟

سعید اجمل:اسلام آباد یونائیٹڈ کے ساتھ میری اولین ذمہ داری بطور سپن بولنگ کوچ ہے،اپنے کرکٹ کیریئر کے دوران دنیا کی تمام ٹیموں کے خلاف تقریبا تمام سٹیڈیمز میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکا ہوں،ان مقابلوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کے دوران میں نے جو تجربہ حاصل کیا، اس کو نوجوان بولرز تک منتقل کرنے کی کوشش کروں گا، میری رائے میں ہمارے بولرز بالخصوص سپنرزبہت اچھے اور کسی بھی میچ کا پانسہ پلٹنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں، ان کی بولنگ میں مزید نکھار لانے کے لیے میں انہیں کچھ نیا سکھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ بطور کوچ میری یہ پہلی اسائمنٹ ہے اور میں اس شعبے میں بھی نام بنانے کیلئے کوشاں ہوں، میں نہیں جانتا کہ کوچنگ میرے لئے سود مند بھی ہوگی یا نہیں تاہم اس شعبے میں بھی نام پیدا کرنے کی کوشش میں ہوں، اگر محسوس کیا کہ یہ شعبہ ہی میرے لئے ٹھیک ہے تو پھر کوچنگ کورس بھی کروں گا، کرکٹ میں آپ ہر روز کچھ نیا سیکھتے ہیں،اس لئے ایک اچھا کوچ بننے کیلئے جو بھی ضروری ہوا، سیکھنے کی کوشش کروں گا۔

ایکسپریس:ریٹائرمنٹ کافیصلہ کرنے پر کوئی پچھتاوا تو محسوس نہیں کرتے؟

سعید اجمل:میرا نہیں خیال کہ میری طرح کسی بھی کرکٹر نے اتنے مختصر وقت میں اتنی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان کو دیکھتے ہوئے مجھے عالمی کرکٹ کو خیر باد کہنے پر کوئی افسوس نہیں ہے ، میں ایک بار پھر اپنے فیملی ممبران، دوستوں اور پرستاروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جن کی سپورٹ مجھے ہر وقت حاصل رہی، اب میری مکمل توجہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے ساتھ بطور سپن بولنگ کوچ اپنی ذمہ داریوں پر مرکوز ہے۔

ایکسپریس:پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کیلئے یوای اے روانگی سے قبل کیا محسوس کررہے ہیں؟

سعید اجمل:پاکستان کی اپنی لیگ ہونا بڑی خوشی اور فخر کی بات ہے، پہلے ایونٹ کے تمام مقابلے متحدہ عرب امارات میں ہوئے، دوسرے میں فائنل کے علاوہ تمام میچ دیار غیر میں ہوئے،تیسرے ایڈیشن کے سیمی فائنل اور فائنل مقابلوں کا لاہوراور کراچی میں ہونا خوش آئند ہے تاہم میری خواہش ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے تمام مقابلے پاکستان میں منعقد ہوں، اس عمل سے نہ صرف ملک کو مالی طور پر فائدہ ہوگا بلکہ کرکٹ کے کھیل کو فروغ دینے میں بھی مددملے گی، بخوبی جانتا ہوں کہ پاکستان کے لوگ کرکٹ کے دلدادہ ہیں اور اپنے سٹار کرکٹرز کو ملکی گراؤنڈز میں ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں، جب لوگوں کی لیگ میں دلچسپی عروج پر ہوگی تو ظاہری بات ہے کہ اس کا فائدہ سپانسرز کو ہو گا اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی میں بھی مدد بھی ملے گی،امید ہے کہ آئندہ سال سے پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں ہونا شروع ہو جائیں گے۔

ایکسپریس:وسیم اکرم کی جگہ وقار یونس کے بطور ڈائریکٹر تقرر کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

سعید اجمل:بلاشبہ تیسرے ایڈیشن کے دوران وسیم اکرم کی کمی ضرور محسوس ہوگی تاہم ان کی جگہ ماضی کے ایک اور عظیم فاسٹ بولر وقار یونس نے سنبھالی ہے، ان کے پاس قومی ٹیم سمیت کوچنگ کا وسیع تجربہ موجود ہے، یقینی طور پر اس کا فائدہ اسلام آباد یونائیٹڈ کو ہوگا اور ہمارے بولرز لیگ کے مقابلوں کے دوران حریف سائیڈز کو ٹف ٹائم دینے میں کامیاب رہیں گے۔

ایکسپریس:مصباح الحق کی قیادت کے حوالے سے کیا تاثرات ہیں؟

سعید اجمل:مصباح الحق زندگی کی 43 بہاریں دیکھ چکے ہیں، لیگ کے دوران عمر اور تجربے دونوں میں سب سے سینئر بھی ہوں گے۔ مشکل وقت میں قومی ٹیم کی قیادت سنبھال کر عروج تک پہنچانے والے مصباح الحق کی صلاحیتوں میں کسی شک وشبے کی گنجائش نہیں، فاسٹ بولر رومان رئیس اسلام آباد یونائیٹڈ کے نائب کپتان ہیں اور یقینی طور پر مستقبل میں اچھے لیڈر ثابت ہوں گے تاہم ہمیں ابھی سے کچھ نئے کھلاڑیوں کو بھی بطور کپتان گروم کرنا چاہیے، اس سے نہ صرف اسلام آباد یونائیٹڈ بلکہ پاکستان کرکٹ کا بھی فائدہ ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔