- آن لائن تضحیک نوعمروں میں خودکشی کے خیالات بڑھاسکتی ہے
- مرغیوں کی آواز سے اضطراب نوٹ کرنے والا سافٹ ویئر
- ٹھوڑی پر گٹار متوازن کرکے 5 کلومیٹر چلنے کا نیا ریکارڈ قائم
- پیپلز پارٹی مخالف جماعتیں دھاندلی کا جھوٹا واویلا کر رہی ہیں، شرجیل انعام میمن
- پی ٹی آئی کراچی کے صدر نے اپنے ہی رکن اسمبلی کیخلاف مقدمہ درج کرادیا
- جی-7 ممالک دنیا کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، چین
- ڈالر کی قدر میں مزید 1.28 روپے کی کمی
- کھیل پر توجہ دیکر ٹیم میں کم بیک کریں، رمیز کا احمد شہزاد کو مشورہ
- روس سے خام تیل کی خریداری کے معاملے میں اہم پیش رفت
- ایس ایچ او کے کمرے میں لیڈی ڈاکٹر پر تشدد
- اگر پوٹن عورت ہوتے تو یوکرین جنگ کا آغاز نہ کرتے، بورس جانسن
- ادارے نیوٹرل رہیں گے تو پی ٹی آئی جیسی غیر جمہوری جماعت جیت نہیں سکتی، بلاول
- بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارت خانوں کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹس بلاک کرنیکا انکشاف
- 5 سے 11 سال کے بچوں کی ویکسی نیشن شروع کرنے کا فیصلہ
- ’’ڈراپ اِن پچز ناگزیر ہیں، تنقید کے باوجود لگ کررہیں گی‘‘
- والدین زبردستی کزن سے شادی کرنا چاہتے تھے، تشدد بھی کیا، دعا زہرہ
- جونئیر لیگ: پاکستان کے بڑے نام ایونٹ میں نظر آئیں گے، چیئرمین پی سی بی
- گجرات میں 25 سالہ لڑکی سے 8 افراد کی مبینہ اجتماعی زیادتی
- شوہر کے قتل میں ملوث بیوی اور اسکا ساتھی گرفتار
- پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی منظوری
پاک پی ڈبلیو ڈی کے 44 اہم منصوبے پیشرفت سے محروم

رواں مالی سال اگر ان منصوبوں پر کام ہوتا تو بیشترمکمل، چندتکمیل کے مراحل میں ہوتے،ذرائع۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے 12ارب روپے سے زائد لاگت کے اہم تعمیراتی منصوبے تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں جب کہ رواں مالی سال کے دوران 44سے زائد اہم منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ہے۔
ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کے ماتحت ادارے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پاک پی ڈبلیو ڈی) کی غفلت کے باعث رواں مالی سال 12ارب روپے سے زائد کی مجموعی لاگت کے 44سے زائد منصوبوں پر کوئی کام نہیں ہو سکا۔
ان 44منصوبوں میں تقریبا 35منصوبے ایسے ہیں جن پر کام کی پیش رفت 50 فیصد سے لے کر 99فیصد تک ہے اور یہ 35 منصوبے ایسے ہیں جن پر رواں سال اگر کام کیا جا تا تو ان میں سے بڑی تعداد میں مکمل اور چند تکمیل کے مراحل میںداخل ہو چکے ہوتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں پر کام شروع نہ کیے جانے کی ایک وجہ رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) میں ان منصوبوں کے لیے کوئی رقم مختص نہ کرنا بھی ہے تاہم ان منصوبوں پر پاک پی ڈبلیو ڈی کی عدم دلچسپی کے باعث ان کے لیے وفاقی حکومت سے فنڈنگ حاصل نہیں کی جا سکی اور تکمیل کے مراحل میں داخل ان منصوبوں پر رواں سال کوئی کام نہیں ہو سکا۔
ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے جن منصوبوں پر رواں مالی سال کے دوران اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ان میں نیب پنجاب کمپلیکس میں سیکیورٹی کی فراہمی کا منصوبہ جس پر 80فیصد کام گزشتہ سال تک ہو چکا ہے، مال فتیانہ ڈسٹرکٹ میں دریائے راوی پر پل کی تعمیر پر گزشتہ سال تک 61فیصد کام ہو چکا ہے۔
اسی طرح ریلوے کراسنگ سر گودھا این اے 66میں اوور ہیڈ بریج جس کی کام کی پراگریس 99 فیصد، نیب پنجاب بلڈنگ ٹھوکر نیاز بیگ لاہور میں ایئر کنڈیشن کی انسٹالیشن جس پر کام کی پراگریس 54فیصد ہے، اسی طرح97فیصد فزیکل پراگریس کے ساتھ اسلام آباد میں لینڈ ایکوزیشن اور 48 فیملی سوٹ کی تعمیر، پی ایم اسٹیٹ اسلام آباد میں ایف جی ملازمین کے لیے رہائشی عمارت کی تعمیر جس پر 92 فیصد پراگریس ہے 71فیصد پراگریس کے ساتھ منسٹر اینکلیو اسلام آباد میں 12اپارٹمنٹس کی تعمیر، ڈسٹرکٹ اپر دیر میں سڑکوں کی تعمیر و بحالی جس کی پراگریس 50فیصد ہے۔
94فیصد پراگریس کے ساتھ مالاکنڈ کے لوگوں کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی، 84فیصد پراگریس کے ساتھ تحصیل گوجر خان ڈسٹرکٹ راولپنڈی میں مختلف ترقیاتی اسکیمیں، 65فیصد پراگریس کے ساتھ کوہاٹ میں آئی بی اسٹاف کے لیے لینڈ ایکوزیشن اور رہائشی عمارت کی تعمیر، 83فیصد فزیکل پراگریس کے ساتھ وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں مسجد کی تعمیر، 20فیصد پراگریس وزیر اعظم ہائوس میں فائر فائٹنگ سے نمٹنے کیلیے اقدامات، 33فیصد پراگریس کے ساتھ کوئٹہ میں کرسچن کالونی کی ری سیٹلمنٹ سمیت متعدد منصوبوں پر رواں سال کوئی کام نہیں ہو سکا جس کے باعث یہ اہم منصوبے تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔