کراچی کنگز ناکامیوں کا ازالہ کرنے کی خواہاں

اسپورٹس رپورٹر  منگل 20 فروری 2018
دونوں ایڈیشن میں بمشکل پلے آف مرحلے تک پہنچنے والی فرنچائز کپتان عماد کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ فوٹو: فائل

دونوں ایڈیشن میں بمشکل پلے آف مرحلے تک پہنچنے والی فرنچائز کپتان عماد کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ فوٹو: فائل

لاہور: پی ایس ایل تھری میں کراچی کنگز گذشتہ ناکامیوں کا ازالہ کرنے کی خواہاں ہیں۔

پی ایس ایل ون میں اسٹارز سے مزین کراچی کنگز کو پشاور زلمی کے ساتھ دوسری مضبوط ترین ٹیم شمار کیا جارہا تھا لیکن کارکردگی توقعات کے برعکس رہی، لاہور قلندرز کیخلاف آسان فتح سے مہم کا آغاز کے بعد ٹیم گروپ اسٹیج میں صرف ایک کامیابی حاصل کر پائی، 6 شکستوں کے نتیجے میں چوتھے نمبر پر آنے والی سائیڈ نے پلے آف مرحلے میں جگہ بنائی۔

ناک آؤٹ میچ سے قبل شعیب ملک نے انداز پر اعتراض سامنے آنے پر کپتانی چھوڑ دی اور ان کی جگہ روی بوپارہ کو عہدہ سونپ دیا گیا، اسلام آباد یونائیٹڈ نے 112 کا ہدف صرف ایک وکٹ پر حاصل کرکے ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔

دوسرے ایڈیشن میں کمار سنگا کارا اور بابر اعظم اسکواڈ میں برقرار رہے، سہیل تنویر کی جگہ کرس گیل نے سنبھالی، اظہر محمود بولنگ کوچ بنے،شعیب ملک، عماد وسیم، روی بوپارہ، محمد عامر، شاہ زیب حسن برقرار رہے، کیرن پولارڈ، میہلا جے وردنے اور ریان میکلارن کی خدمات بھی حاصل کی گئیں، پہلے میچ میں پشاور زلمی نے 118 کا ہدف صرف 3 وکٹ پر حاصل کرکے ناکامی سے دوچار کیا۔

اگلے میچ میں کراچی کنگز نے 159کا مجموعہ پایا لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 7 وکٹ سے سرخرو ہوئی،لاہور قلندرز کے خلاف میچ میں سنگا کارا اور شعیب ملک کے مابین 101 رنز کی شراکت نے فتح کی امید دلائی لیکن 180 کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش میں ٹیم 172 تک محدود رہی، ڈک ورتھ لوئس میتھڈ پر اسلام آباد کے خلاف میچ میں 8 رنز سے فتح پائی، پشاور زلمی سے مقابلے میں 174 رنز بنائے، شاہد آفریدی اور ڈیرن سیمی کی جارحانہ بیٹنگ بھی کراچی کنگز کو 9 رنز کی فتح سے دور نہ رکھ پائی۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ میں 154 کا مجموعہ حاصل کیا، سہیل خان کی ایک اوور میں 3 وکٹوں کے باوجود 6 وکٹ سے شکست گلے کا ہار بن گئی، اگلے میچ میں ایونٹ کی ناکام ترین ٹیموںنے بقاکی جنگ لڑی، کیرن پولارڈ نے آخری 2 گیندوں پر درکار 10 رنز کا حصول مسلسل دو چھکوں سے ممکن بنا دیا۔

آخری لیگ میچ میں فتح کے ساتھ رن ریٹ بہتر بنانے کا چیلنج درپیش تھا، اسلام آباد یونائیٹڈ نے بارش زدہ میچ میں15 اوورز میں 124 کا ہدف دیا، کراچی کنگز کو کم از کم 111 رنز بنانے تھے، کرس گیل نے 17 گیندوں پر 44 رنز اسکور کیے جبکہ کیرن پولارڈ نے ایک بار پھر جارحانہ اننگز کھیلی، پلے آف مرحلے میں کراچی کنگز نے 126 رنز بنائے، محمد عامر، عماد وسیم اور اسامہ میر نے 3,3 شکار کرتے ہوئے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 82 پر ڈھیر کر دیا، کوالیفائر 2 میں پشاور نے کامران اکمل کی سنچری سے تقویت پاتے ہوئے 3 وکٹ پر 181 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا۔

کراچی کنگز کیرن پولارڈ کے 47رنز کے باوجود 7 وکٹ پر 157رنز بنا سکی اور لاہور میں شیڈول فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی۔تیسرے ایڈیشن کیلیے کراچی کنگز نے شاہد آفریدی کی خدمات حاصل کی ہیں جو صدر ہونے کے ساتھ بطورکھلاڑی بھی ایکشن میں نظر آئیں گے، ہیڈ کوچ مکی آرتھر ، معاون اظہر محمود برقرار ہیں جبکہ قیادت نوجوان آل راؤنڈر عماد وسیم کے سپرد کی گئی ہے۔

بیٹنگ میں ایون مورگن، لینڈل سیمنز اور بابر اعظم امیدوں کا مرکز ہوں گے،  شاہد آفریدی، عماد وسیم اور روی بوپارا کا شمار بڑے آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے، وکٹ کیپر محمد رضوان اچھی بیٹنگ بھی کر لیتے ہیں، بولرز میں محمد عامر، عثمان شنواری، تابش خان اور ٹائمل ملز سے امیدیں وابستہ ہیں،نئے ٹیلنٹ محمد عرفان جونیئر کو بھی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔