ٹیموں کو کرپشن سے بچنے کا سبق یاد کرا دیا گیا

سلیم خالق  منگل 20 فروری 2018
فلورز پر مالکان بھی نہیں جا سکتے، خصوصی ڈیسک سے سمز فراہم کردی گئیں۔ فوٹو: فائل

فلورز پر مالکان بھی نہیں جا سکتے، خصوصی ڈیسک سے سمز فراہم کردی گئیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: پی ایس ایل تھری میں شریک ٹیموں کو کرپشن سے بچنے کا سبق یاد کرا دیا گیا۔

گزشتہ برس دوسرے ایڈیشن میں فکسنگ تنازع سامنے آیا تھا، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اب سخت انتظامات کیے گئے ہیں،دبئی میں اینٹی کرپشن لیکچرز بھی دیے گئے، ہر ٹیم کا الگ سیشن ہوا جس میں ان کے تمام آفیشلز بھی موجود تھے۔

پی سی بی اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے سربراہ کرنل (ر) اعظم  اور جی ایم لیگل سلمان نصیر نے کھلاڑیوں کو مشکوک عناصر سے دور رہنے، فکسنگ کے نقصانات اور سزاؤں پر بریفنگ دی۔

ٹیموں کا قیام 2 الگ ہوٹلز میں ہے، کراچی کنگز، پشاور زلمی،اسلام آباد یونائٹیڈ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرزاور ملتان سلطانز ایک جبکہ لاہور قلندرز الگ ہوٹل میں ہے، ٹیموں کے فلورز پر مالکان تک کو جانے کی اجازت نہیں، پی سی بی آفیشلز بھی کام کی نوعیت بتا کر اجازت ملنے پر جا سکتے ہیں، کھلاڑیوں کی اونرز سے ملاقات کانفرنس روم میں ہوتی ہے، اگر کسی کا مہمان ملاقات کیلیے آئے تو  اجازت لینے کے بعد لابی میں ملاقات کی جا سکتی ہے۔

اکتوبر میں سری لنکا سے سیریز کے دوران پاکستانی ٹیم کا قیام جس ہوٹل میں تھا اب پی ایس ایل کی 5 فرنچائزز بھی وہیں ٹھہری ہیں، سابقہ ہوٹل کے مقابلے میں یہ خاصا بہتر اور زیادہ رش بھی نہیں ہوتا، گزشتہ برس تک جس ہوٹل میں ٹیمیں رہیں وہاں ہر وقت لابی لوگوں سے بھری رہتی تھی، دبئی آمد کے بعد ہوٹل میں قائم خصوصی ڈیسک سے کھلاڑیوں اور ٹیم آفیشلز کو موبائل سمز بھی دی گئیں جس کا تمام تر ریکارڈ رکھا جائے گا۔

ہر ٹیم کے ساتھ ایک، ایک اینٹیگریٹی آفیسر تعینات ہے جو سب پر نظر رکھے گا، اس کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے اشتہار دے کر ماہرین کا تقرر کیا ہے، لاہور قلندرز کی ٹیم چونکہ دیگر سے الگ رہ رہی ہے لہذا اس کے ساتھ 2 انٹیگریٹی آفیسرز موجود ہیں، یہ تمام لوگ پلیئرز پر عقاب کی نظر رکھتے ہوئے انھیں مشکوک عناصر سے محفوظ رکھنے کی کوشش کریں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔