پاکستان کا کینیڈین دالوں کی درآمد پر پابندی اٹھانے سے انکار

علیم ملک  منگل 20 فروری 2018
پاکستان نے پابندی کا خاتمہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو ڈیوٹی فری رسائی سے مشروط کردیا،ذرائع۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان نے پابندی کا خاتمہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو ڈیوٹی فری رسائی سے مشروط کردیا،ذرائع۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: پاکستان نے کینیڈا سے دالوں کی درآمد پر پابندی اٹھانے سے انکار کردیا ہے اور پابندی اٹھانے کو کینیڈا سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی دینے سے مشروط کر دیاہے۔

وزارت تجارت و ٹیکسٹائل کے ذرائع کے مطابق وزیر تجارت محمد پرویز ملک کے حالیہ دورہ کینیڈا کے دوران پاکستان اور کینیڈا کے درمیان دوطرفہ تجارت کے فروغ اور پاکستان کی مصنوعات کو کینیڈا کی منڈیوں تک رسائی دینے کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا، مذاکرات کے دوران کینیڈا نے دالوں کی پاکستان کو برآمد پر پابندی عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کینیڈا سے دالوں کی درآمد پر غیر مشروط پابندی اٹھانے سے انکار کردیا ہے اور واضح کیاہے کہ کینیڈا سے دالوں کی درآمد کی اجازت اسی صورت دی جائے گی جب کینیڈا پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کو ڈیوٹی فری مارکیٹ رسائی کی اجازت دے گا۔

ذرائع کے مطابق کینیڈا کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا تھاکہ پاکستان یک طرفہ طور پر کینیڈا کی دالوں کی درآمدپر عائد پابندی ختم کرے اور دالوں کی درآمد کی اجازت دے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے کینیڈا پر واضح کیا کہ وہ متعین کردہ عالمی معیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور مصنوعات کی برآمد پر پابندی ختم کرنے پر غور اسی صورت ہوسکتاہے جب پاکستانی مصنوعات کو ڈیوٹی فری رسائی اور متعین کردہ معیارات کی تکمیل ہو گی۔

وزارت تجارت کے حکام کے مطابق کینیڈا پاکستان کو سالانہ 40کروڑ ڈالر سے زائد کی دالیں برآمد کرتا ہے، عالمی معیارات پر پورا نہ اترنے کے باعث چند ماہ قبل پاکستان نے کینیڈا سے دالوں کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی، حالیہ دورے میں وزیر تجارت محمد پرویز ملک اور کینیڈین وزارت تجارت کے حکام کے درمیان اس معاملے پر تفصیلی مذاکرات ہوئے تاہم فریقین کے اپنے موقف پر قائم رہنے کی وجہ سے کوئی مثبت پیش رفت نہ ہوسکی۔

علاوہ ازیں حکام کے مطابق پاک کینیڈا تجارت کا حجم صلاحیت سے بہت کم ہے تاہم اسے3 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔