سیاسی جماعتیں اقتصادی روڈ میپ اور قومی ایجنڈے پر متفق ہوں، وزیر مملکت برائے خزانہ

وقائع نگار خصوصی  منگل 20 فروری 2018
چارٹر آف اکنامی ڈائیلاگ سے فرید پراچہ، اسد عمر، رشیدگوڈیل ،انور سیف اللہ،عارف جیوا و دیگر کا بھی خطاب۔ فوٹو: سوشل میڈیا

چارٹر آف اکنامی ڈائیلاگ سے فرید پراچہ، اسد عمر، رشیدگوڈیل ،انور سیف اللہ،عارف جیوا و دیگر کا بھی خطاب۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: وفاقی وزیر مملکت برائے خزانہ و اقتصادی امور رانا محمد افضل خان نے زور دیا کہ پاکستان کو پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے پر ڈالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر ایک اکنامک روڈ میپ تیار کرنے کی کوشش کریں۔

اسلام آباد چیمبر کے تحت ایس ڈی پی آئی اور سینٹر فار انٹرنیشنل پرائیویٹ انٹرپرائز کے اشتراک سے چارٹر آف اکنامی کے موضوع پر پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے رانا افضل خان نے کہا کہ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے چارٹر آف اکانومی بہت ضروری ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر پاکستان کے لیے اکنامک روڈ میپ اور نیشنل اکنامک ایجنڈا تیار کرنے کی کوشش کریں تا کہ متفقہ کوششوں سے پاکستان کو پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے پر ڈالا جا سکے۔

رانا افضل خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی اگرچہ بہت غیر معمولی نہ رہی ہو لیکن اس حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور معیشت کے کئی شعبوں میں بہتری لائی ہے، ہمیں بہتر ترقی کے لیے اکنامی آف اسکیل اور پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت ہے، موجودہ حکومت نے ٹیکس اقدامات کے ذریعے فائلرز اور نان فائلرز میں تفریق کی ہے تاکہ لوگ فائلر بننے میں ترغیب محسوس کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے اور اس کا پہلا مرحلہ کامیابی کے ساتھ تکمیل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ کیپٹل مارکیٹ میں زیادہ فعال کردار ادا کرے اور ترسیلات زر کو پیداواری شعبے میں استعمال کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے چیمبر کی طرف سے چارٹر آف اکانومی پر پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ منعقد کرنے کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ اس قسم کے پروگراموں کا انعقاد باقاعدگی کے ساتھ ہونا چاہیے تاکہ پبلک اور پرائیویٹ شعبے متفق ہو کر معاشی پالیسیوں کو تشکیل دے سکیں۔

رانا افضل خان نے ڈپٹی امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمدپراچہ، ممبر قومی اسمبلی اسد عمر اور عبدالرشید گوڈیل، انور سیف اللہ، آباد کے چیئرمین عارف جیوا، راولپنڈی چیمبر کے صدر زاہد لطیف خان، ہری پور چیمبر کے صدر حاجی منظور الٰہی، ویمن چیمبر کی انیلہ فاطمہ، جہلم چیمبر کے صدر فرحان رزاق ڈار، گجرات چیمبر کے نائب صدر اور مختلف دیگر چیمبرز آف کامرس کے نمائندگان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک کی طرز پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اوپر ایک آزاد و خودمختار بورڈ تشکیل دیا جائے جو اس کے معاملات کو دیکھے، حکومت ٹیکس نظام کو آسان اور سادہ بنانے کیلیے اس میں فوری انقلابی اصلاحات لائے، ٹیکس ریٹ کو کم کر کے سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے جس سے ٹیکس ریونیو میں بہتری آئے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں چین اور پاکستان کے سرمایہ کاروں کو مساوی مواقع دیے جائیں، سی پیک کی وجہ سے مقامی صنعت متاثر نہیں ہونی چاہیے، پاکستان کو صارفین کی مارکیٹ بنانے کے بجائے سی پیک کے ذریعے پاکستان کی مقامی صنعت کو مزید ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی جائے، صنعتی شعبے کیلیے سستی بجلی پیدا کرنے اور زرعی ترقی کیلیے ملک میں مزید ڈیم تعمیر کیے جائیں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت نجی شعبے کی مشاورت سے تمام اقتصادی پالیسیاں بنائے جس کے زیادہ مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر نے پہلی مرتبہ ایس ڈی پی آئی اور سائپ کے تعاون سے چارٹر آف اکانومی کے موضوع پر ڈائیلاگ کا اہتمام کیا ہے تا کہ سیاسی جماعتوں اور تاجر برادری کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر بہتر معاشی مستقبل کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کیلیے سفارشات پیش کی جائیں۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جن نکات پر بات چیت ہوئی ہے سیاسی جماعتیں ان کو اپنے منشور کا حصہ بنائیں گی اور ان پر عمل درآمد کیلیے قوانین میں بھی ترمیم کرنے کی ضرورت پڑی تو کرنے سے گریز نہیں کریں گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔