- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
دنیا کا سب سے بڑا ٹرانزٹ سسٹم
ریاض سعودی عرب کا دارالحکومت اور دنیا کا ممتاز شہر ہے۔ اس کی آبادی ساٹھ لاکھ سے زائد ہے جب کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ابھی تک وہاں کوئی پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم موجود نہیں، تاہم اس میں تبدیلی آنے والی ہے۔
2019 ء کے آغاز تک اس سعودی شہر میں دنیا کا سب سے بڑا اربن ماس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم(rapid transit system)کام کرنے لگے گا۔یہ ٹرانسپورٹ سسٹم اس وقت زیرتعمیر ہے۔ اس میں چھ میٹرو لائنز شامل ہیں جو 85 اسٹیشنز کو ایک دوسرے سے منسلک کریں گی اور ان پر بچھائی جانے والی پٹریاں 110 میل تک پھیلی ہوں گی۔ میٹرو کے ساتھ ساتھ ایک نیا بس سسٹم بھی تیار کیا جارہا ہے۔
سعودی حکام نے 2012 ء میں اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کی وجہ 2035ء تک شہری آبادی میں 50فیصد اضافے کا امکان تھا۔ اس اربن سسٹم کی تعمیر کیلئے سعودی حکومت نے دنیا بھر کی کئی کمپنیوں سے معاہدے کیے جن میں سب سے بڑا دس ارب ڈالر کا معاہدہ امریکی کمپنی بیچ ٹیل سے کیا گیا۔
اس سسٹم کی تعمیر کیلئے یہ کمپنی ایک ہزار ٹن وزنی ٹنل بورنگ مشینوں کو استعمال کررہی ہے جنھیں سعودی عرب کے بانی فرمانروا کے گھوڑے کا نام دیا گیا ہے۔ہر مشین ہر ہفتے 325 فٹ تک کھدائی کرنے اور انہیں کنکریٹ کے پینلز سے بھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ان سرنگوں میں چلنے والی ریلوںکی تیاری کا کام سیمنز کمپنی کررہی ہے جو خودکار اور بغیر ڈرائیور کے نوے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکیں گی۔ہر ریل مکمل طور پر ائیرکنڈیشنڈ ہوگی جبکہ تمام اسٹیشنز پر وائی فائی کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ پورے منصوبے کی بیس فیصد توانائی کی ضروریات شمسی توانائی سے پوری کی جائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔