سی پیک کے تحفظ کیلئے چین اور بلوچ علیحدگی پسندوں میں خفیہ مذاکرات کا انکشاف

ویب ڈیسک  منگل 20 فروری 2018
مذاکرات کے نتیجے میں بلوچ علیحدگی پسند سی پیک منصوبوں پر کوئی بڑا حملہ نہیں کررہے، فنانشل ٹائمز رپورٹ فوٹو:فائل

مذاکرات کے نتیجے میں بلوچ علیحدگی پسند سی پیک منصوبوں پر کوئی بڑا حملہ نہیں کررہے، فنانشل ٹائمز رپورٹ فوٹو:فائل

برطانوی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ چین اور بلوچ علیحدگی پسندوں کے درمیان پانچ سال سے خفیہ مذاکرات جاری ہیں۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چین 5 سال سے بھی زائد عرصے سے بلوچ باغیوں کے ساتھ خفیہ مذاکرات کر رہا ہے تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کا تحفظ کیا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کی وجہ سے ہزاروں چینی شہری پاکستان آرہے ہیں، رپورٹ

فنانشل ٹائمز کو تین باخبر ذرائع نے بتایا کہ چینی حکومت بلوچستان میں باغیوں سے براہ راست مذاکرات کررہی ہے۔ ایک پاکستانی افسر نے بتایا کہ چین نے اس حوالے سے خاموشی سے بہت پیش رفت کرلی ہے، بلوچ علیحدگی پسند کبھی کبھار حملے کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں تاہم ان کی جانب سے کوئی بھرپور اور بڑی کارروائی نہیں کی جارہی۔

پاکستانی حکام ان مذاکرات کی تفصیلات سے لاعلم ہیں لیکن انہوں نے چینی سفارتکاروں اور بلوچ باغیوں کے درمیان بات چیت کا خیرمقدم کیا ہے۔ اسلام آباد میں ایک افسر نے کہا کہ آخرکار بلوچستان میں امن قائم ہونے کا فائدہ دونوں کو ہی ہوگا۔ ایک اور افسر نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی فوجی امداد معطل ہونے کی وجہ سے حکام بالا اس نتیجے میں پہنچے ہیں کہ چین زیادہ قابل بھروسہ ساتھی ہے۔ چینی ہمارے مدد کے لیے یہاں موجود ہیں جب کہ امریکا ناقابل بھروسہ ہے۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق امریکا پاکستان کشیدگی کی وجہ سے جو خلا پیدا ہوا اسے چین پر کر رہا ہے۔ پاکستان، نیپال، میانمار اور سری لنکا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر بھارت تشویش کا شکار ہے۔ سی پیک کے تحت چین پاکستان میں انفراسٹرکچر منصوبوں میں 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے اور زیادہ تر سی پیک پروجیکٹس صوبہ بلوچستان میں ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اگرچہ چین نے پاکستان میں فوج تعینات نہ کرنے کے وعدے کیے ہیں لیکن بھاری سرمایہ کاری کے نتیجے میں ممکن ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ ماتحت ریاست جیسا سلوک شروع کردے۔

چینی حکام نے مذاکرات پر موقف دینے سے انکار کردیا تاہم پاکستان میں چینی سفیر نے حال ہی میں بی بی سی کو انٹرویو میں یہ بات کہی تھی کہ بلوچ جنگجو سی پیک کے لیے اب خطرہ نہیں رہے۔

ایک قبائلی سربراہ نے بتایا کہ بہت سے نوجوانوں کو مالی مراعات دے کر ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کیا جارہا ہے، اب علیحدگی پسند تحریک میں شمولیت کی 10 سال پہلے جیسی کشش نہیں رہی، بہت سے لوگ سی پیک کو خوشحالی کا زینہ سمجھنے لگے ہیں۔

پاکستانی حکومت چین سے ڈرونز کے پرزہ جات اور فوجی ہیلی کاپٹر بھی خریدنے پر غور کررہی ہے جنہیں افغان سرحد پر نگرانی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے سی پیک کی فنڈنگ کا طریقہ کار بدل دیا

چین نے اربوں ڈالر کی لاگت سے ’ایک پٹی ایک شاہراہ منصوبہ‘ شروع کیا ہے۔ یہ منصوبہ دنیا بھر سے گزرے گا جس کی وجہ سے عدم مداخلت کی پالیسی اب تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔ معیشت کو ترقی دینے کے منصوبے کے تحت چین کو دنیا کے چند انتہائی متنازع خطوں میں بھی کام کرنا پڑ رہا ہے۔ جنوبی سوڈان میں بھی چینی امن فوج تعینات ہے جہاں بیجنگ حکومت تیل کے شعبے اور ریلوے لائن کی تعمیر میں سرمایہ کاری کررہی ہے۔ افریقی ملک مالی میں بھی چین کی امن فوج تعینات ہے اور اس نے عراق میں داعش کے خلاف آپریشن کا بھی عندیہ دیا ہے۔ عراق میں تیل کے شعبہ میں چین سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ملک ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔