- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی، چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی اور عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کل پیغام دیا گیا کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کر سکتی، میں نے بار بار کہا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے لیکن پارلیمنٹ کے اوپر بھی ایک چیز ہے وہ آئین ہے، پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی۔
پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے لیکن پارلیمنٹ کے اوپر بھی آئین ہے، چیف جسٹس پاکستان
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک کیس میں ہم نے ریمارکس نہیں دیئے کچھ سوالات پوچھے، صرف پوچھا کہ فلاں شخص اہل ہے یا نہیں، مقدمات میں سوالات اٹھتے ہیں، کیا سوالات پوچھ کر ہم نے پارلیمنٹیرینز کی توہین کردی ہے؟، ٹھیک ہے اب سوال نہیں پوچھیں گے ، ہم فیصلے کے وقت آپس میں پوچھیں گے کیس میں کیا ہوا، میں وضاحت دے کراپنی کمزوری نہیں بنانا چاہتا۔ ہمیں انتظامیہ کے عمل اور بنیادی حقوق کو دیکھنا ہے،عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیت کو نیک نیتی سے استعمال کریں گے۔
ہم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیت کو نیک نیتی سے استعمال کریں گے، جسٹس میاں ثاقب نثار
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایوان میں اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ ایوان کو کام کرنے، تعیناتیوں اور دیگر فیصلے کرنے کا حق ہے یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔