جاری کھاتے کا خسارہ 7 ماہ میں 9 ارب ڈالر سے تجاوز

بزنس ڈیسک  بدھ 21 فروری 2018
کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں 48.1 فیصد بڑھ کر 9 ارب 15 کروڑ60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا؛ فوٹوفائل

کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں 48.1 فیصد بڑھ کر 9 ارب 15 کروڑ60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا؛ فوٹوفائل

 کراچی:  کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں 48.1 فیصد بڑھ کر 9 ارب 15 کروڑ60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 6 ارب 18 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تاجنوری کا یہ خسارہ قومی پیداوار کا 4.7 فیصد ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ جی ڈی پی کے3.5 فیصد کے برابر تھا، جنوری میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ کو 1ارب61کروڑ70لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا، جاری کھاتے کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر میں3 ارب 54 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور اکتوبر تا دسمبر کی دوسری سہ ماہی میں  3ارب 99کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔

اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں اشیا کی تجارت میں خسارہ 13 ارب 85 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 17ارب 13 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا  جبکہ اشیا و خدمات کی تجارت میں خسارہ 16ارب 54کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 20 ارب  9 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، یہ تجارتی خسارہ ہی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

اگرچہ رواں مالی سال  کے دوران برآمدات میں ٹھوس اضافہ ہوا ہے مگر درآمدات بے لگام ہوگئی ہیں، گزشتہ 7ماہ میں اشیا کی برآمدات 12.44ارب ڈالر سے بڑھ کر 13ارب91 کروڑ اور سروسز ایکسپورٹ 2 ارب 86کروڑ سے 2 ارب 99کروڑ50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں تاہم اشیا کی درآمدات 26.3ارب سے تیزی کے ساتھ بڑھ کر 31 ارب ڈالر اور خدمات کی درآمدات 5 ارب 54کروڑ 50لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 5ارب 95 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، اس دوران ترسیلات زر بھی 10ارب 99کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 11ارب 38کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئیں مگر یہ اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ کوسپورٹ کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔