ترکی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کی جنسی صلاحیت ختم کرنے پر غور

ویب ڈیسک  بدھ 21 فروری 2018
ترکی میں بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات کے بعد مجرموں کو سخت سزا کا مطالبہ زور پکڑ گیا فوٹو: فائل

ترکی میں بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات کے بعد مجرموں کو سخت سزا کا مطالبہ زور پکڑ گیا فوٹو: فائل

 انقرہ: ترک حکومت نے بچوں سے زیادتی کرنے والوں کو بطور سزا جنسی صلاحیت سے محروم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کےلیے طبی ماہرین سے رجوع کیا جائے گا جب کہ قانون سازی کے لیے نائب وزیراعظم نے 6 رکنی کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔

بچوں سے زیادتی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہونے پر ترک حکومت پر شدیدعوامی دباؤ ہے جس کے بعد ترک حکومت نے جنسی زیادتی میں ملوث افراد کی ’کیمیائی تھراپی‘ کے ذریعے جنسی بھوک کو ختم یا کم کردینے کی سزا پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہےجس کا حتمی فیصلہ عدالت کی صوابدید پر ہوگا۔

ترک کے وزیر برائے انصاف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جنسی درندگی میں ملوث ملزم کو جنسی بھوک سے محروم کرنے کے لیے سرجری کے بجائے کیمیائی عمل اپنایا جائے گا جسے ماہرین نے بھی محفوظ قرار دیا ہے تاہم یہ جج کی صوابدید پر ہوگا کہ ملزم کی جنسی خواہش کو مکمل طور پر ختم کیا جائے یا صرف جنسی اشتہا میں کمی کے لیے ٹریٹمنٹ کی جائے۔

ترک حکومت نے جنسی جرائم میں ملوث ملزمان کو جنسی صلاحیت سے محروم کرنے کے لیے ’کیمیکل ٹریٹمنٹ‘ کو 2016 میں متعارف کرایا تھا تاہم ملزمان کو مردانہ جنسی صلاحیت سے محروم کرنے کی سزا کو ترک کی عدالت عظمیٰ نے مبہم قرار دے کر سزا سے روک دیا تھا تاہم رواں ماہ بچوں سے زیادتی کے ہونے والے پے در پے تین واقعات کے بعد سخت سزا کا مطالبہ پھر سے زور پکڑ گیا ہے۔

شادی کی تقریب سے واپسی کے دوران 20 سالہ شخص کی جانب سے اپنے 4 سالہ کزن کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر پراسیکیوٹر نے ملزم کو 66 سال قید کی سزا سنانے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ملزم جنسی بھوک کی فطری صلاحیت ختم ہونے تک جیل میں ہی قید رہے تاکہ بچے سفاک ملزم سے محفوظ رہ سکیں تاہم عدالت نے آئین میں اتنی طویل قید کی شق نہ ہونے پر پراسکیوٹر کے مطالبے کو مسترد کردیا جس کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، مظاہرین بچوں سے جنسی زیادتی میں ملوث ملزمان کے لیے آختہ کاری کی سزا کو بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ترک کے نائب وزیراعظم  نے مظاہرین کے مطالبے کو منظور کرتے ہوئے بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کو قانونی ڈھانچے میں ڈھالنے کے لیے 6 رکنی کمیشن تشکیل دے دی ہے جو ملزمان کی جنسی اشتہا کو کم یا ختم کرنے کے لیے درکار قانون سازی پر غور کرے گی اور عدالت عظمی کے اشکال کا ازالہ کرنے کے لیے آئین میں موجود سقم کو دور کرنے کے لیے مشاورت کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔