چوہدری نثار صاحب! حقائق سامنے لائیے

ملک ذیشان اشرف  جمعـء 23 فروری 2018
چوہدری نثار علی خان اپنی ذاتی شخصیت کا بھی ایک بڑا ووٹ بینک رکھتے ہیں
فوٹو: انٹرنیٹ

چوہدری نثار علی خان اپنی ذاتی شخصیت کا بھی ایک بڑا ووٹ بینک رکھتے ہیں فوٹو: انٹرنیٹ

شروعات کررہا ہوں پاکستان کے نامور سیاستدان چوہدری نثار علی خان سے جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ سیاست کےلیے وقف کردیا، راولپنڈی اور ٹیکسلا کی نشستوں سے ممبر قومی اسمبلی کا الیکشن لڑتے رہے اور کامیاب بھی ہوتے رہے۔ الیکشن 2013 میں ایم این اے اور ایم پی اے دونوں نشستوں سے الیکشن میں حصہ لیا جس میں حلقے کے عوام نے بھرپور اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے دونوں نشستوں سے انہیں کامیابی سے ہمکنار کرایا۔

چوہدری نثار کی مسلم لیگ ن کےلیے قربانیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ 1999 میں جب مشرف نے ایمرجنسی نافذ کی اور میاں صاحب کی حکومت کا تختہ پلٹا، اُس دور میں بھی مسلم لیگ ن سے اپنی بھرپور وفاداری کا ثبوت دیا جو یقیناً لائقِ تحسین ہے۔ پارٹی سے ہٹ کر خصوصاً راولپنڈی میں چوہدری نثار علی خان اپنی ذاتی شخصیت کا بھی ایک بڑا ووٹ بینک رکھتے ہیں جس کا عملی ثبوت انہوں نے سابقہ انتخابات میں ایم پی اے کی نشست سے آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ کر اور پچاس ہزار سے زائد ووٹ سے کامیابی حاصل کرکے دیا۔

گزشتہ سال یا اس سے کچھ زیادہ عرصہ سے چوہدری نثار علی خان صاحب کی شخصیت عجیب طرح کے شکوک و شبہات کی حامل پائی جارہی ہے۔ اپنی ہی پارٹی پالیسیوں کے مخالف اُن کے بیان مبصرین کو شش و پنج میں مبتلا کردیتے ہیں۔ چوہدری صاحب کے بیانات سے کبھی یہ تاثر لیا جاتا ہے کہ شاید وہ پارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیارکرنے جارہے ہیں، کیونکہ عمران خان بھی بہت بار چوہدری نثار سے اپنی دوستی کا دم بھرتے نظرآئے ہیں۔ مگرچوہدری صاحب کی اگلی ہی پریس کانفرنس میں یہ شبہات بھی ختم ہوجاتے ہیں، کیونکہ وہ پارٹی سے اپنی وفاداری کا بھرپور دم بھرتے دکھائی دیتے ہیں۔

گزشتہ دنوں چوہدری صاحب ایک بار پھر میڈیا پر پریس کانفرنس کرتے نظر آئے۔ فرما رہے تھے کہ پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سمیت کئی اداروں میں کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں، ایک کو معطل کرو دوسرا اس سے بڑا چور آجاتا ہے۔ آج ملک کے بدترین حالات منافقین کی وجہ سے ہیں۔ میاں صاحب کے بارے میں انہوں نے فرمایا کہ میاں صاحب جس راستے پر چل رہے ہیں وہ ملک اور سیاست کےلیے ٹھیک نہیں۔

اب کہنا پڑے گا کہ چوہدری صاحب کی اس پریس کانفرنس کے بعد مجھ جیسے معصوم ذہن رکھنے والے لاکھوں لوگوں کی مایوسی میں مزید اضافہ ہی ہوا ہوگا، کیونکہ چوہدری صاحب جو اپنی جارحانہ وانقلابی شخصیت کی وجہ سے مشہور و مقبول جانے جاتے ہیں، اُن ہی کا ایسا کہنا ہے کہ اداروں میں کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں اور ایک کو معطل کرو تو دوسرا اس سے بڑا چور آجاتا ہے۔

عرض یہ ہے کہ محترم چوہدری نثار علی خان صاحب! آپ عرصہ چار سال تک اس ملک کے وزیر داخلہ رہے۔ قصداً عرض کرتا چلوں کہ بااختیار وزیر داخلہ رہے۔ اب بھی اگر نواز شریف کے بعد پارٹی میں کسی کو مضبوط ترین فرد سمجھا جاتا ہے تو وہ چوہدری صاحب آپ ہی ہیں۔ تو آپ اگر ایسا بیان دیں کہ ملک کے بدترین حالات منافقین کی وجہ سے ہیں، تو جناب عالی! آپ نے معاملات درست کیوں نہیں کیے؟ کیا آپ ہار مان کر سائیڈ پر ہوگئے کہ اب ملک کا کچھ نہیں ہوسکتا؟ کس کے رحم و کرم پر آپ نے اس وطن عزیز کو چھوڑ دیا؟َ عوام نے تو آپ پر انتہا کا اعتبار و بھروسہ کیا، لیکن کیا آپ نے اُن کے مینڈیٹ کا حق ادا کردیا؟

چوہدری صاحب! آپ سے آپ کے حلقہ راولپنڈی کے ہی نہیں، پورے پاکستان کے عوام سوال کرتے ہیں کہ کیوں حکومت میں رہتے ہوئے آپ ان منافقین کا خاتمہ نہیں کرسکے؟ اگر آپ نہیں کرسکے تو پھر آپ تسلیم کیجیے کہ یہ ناکام ترین حکومت تھی، اور اب آپ قوم کے سامنے ان منافقین کا چہرہ بے نقاب کریں۔ آپ کا عوامی مینڈیٹ یہ مطالبہ کرتا ہے۔ اگر ایسا ہی رہا کہ حکومت کرنے کے بعد ہر کوئی یہ کہہ کر اپنا دامن بچا لے کہ نہیں بھئی بہت منافقین ہیں، کرپٹ لوگ ہیں، تو پھر آپ کیوں اتنی بڑی ذمہ داری کےلیے اُمیدوار بنتے ہیں؟

چوہدری صاحب، میاں صاحب جب غلط راستے پر چل رہے ہیں تو پھرآپ اب تک کیوں میاں صاحب کی جماعت کی حمایت کررہے ہیں؟ آپ قوم کو کس طرف لے کر جانا چاہ رہے ہیں؟

پاکستان سمیت راولپنڈی کی عوام آج بھی آپ سے بہت پیار کرتی ہے۔ آپ کے کاندھوں پر اب ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے کہ آپ ذاتی تعلقات کی قید سے آزاد ہوکر اب ان منافقین کو بے نقاب کریں، ان کرپٹ لوگوں کے چہروں سے پردہ ہٹائیں۔ کیونکہ بقول آپ کے میاں صاحب جس غلط راستے پر چل رہے ہیں وہ ملک و سیاست کےلیے ٹھیک نہیں، تو وطن پاک سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ آپ اب ان تمام پوشیدہ پہیلیوں سے پردہ اٹھائیے اور حقیقت کو عوام اور میڈیا کے سامنے لائیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔