- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
پَروں کی طرح حرکت کرنے والے ونڈٹربائن
چند عشرے قبل متبادل ذرایع سے توانائی کے حصول پر دنیا بھر میں توجہ دی جانے لگی تھی۔ اس کے نتیجے میں کئی ذرایع سامنے آئے۔ سب سے پہلے بایوفیول کو حصول توانائی کا ماحول دوست ذریعہ قرار دیا گیا تھا۔اس کے ساتھ ساتھ دھوپ اور ہوا سے بجلی حاصل کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔
آنے والے برسوں میں جب یہ ثابت ہوگیا کہ بایوفیول زیادہ ماحول دوست نہیں، اس سے بھی فضائی آلودگی پھیلتی ہے، نیز اس سے اور بھی نقصانات جُڑے ہوئے ہیں تو پھر ہوا اور دھوپ سے بجلی بنانے پر کُلی توجہ دی جانے لگی۔ اس کے نتیجے میں شمسی پینل بنالیے گئے، جو دھوپ کو برقی توانائی میں بدل دیتے ہیں۔ ہوا سے بجلی بنانے کے لیے دیوہیکل پوَن چکیاں بنالی گئیں۔ بعض ممالک میں جہاں سال بھر خوب ہوا چلتی ہے، وہاں بجلی کی قومی ضرورت کا بیشتر پَون چکیوں سے حاصل کردہ بجلی سے پورا کیا جارہا ہے۔
پاکستان کے کئی علاقوں میں سال بھر تیز ہوا چلتی ہیں۔ ان علاقوں میں بجلی کی پیداوار کے لیے پَون چکیاں لگائی گئی ہیں۔ اگر آپ ریل گاڑی میں کراچی سے حیدرآباد کا سفرکریں تو جھمپیر کے قریب ایک وسیع علاقے پر فلک بوس چکیاں ایستادہ نظر آئیں گی۔ ان کے تین پروں والے پنکھے یا ٹربائن ہوا کے زور سے گُھوم رہے ہوں گے۔
پَون چکی کے ٹربائن جب گھومتے ہیں تو پُرشور آواز پیدا ہوتی ہے۔ اگر پون چکیاں آبادی کے قریب نصب ہوں تو پھر مستقل شور سے وہاں کے رہائشیوں کا جینا دُوبھر ہوجاتا ہے۔کانوں میں مسلسل گونجتی ہوئی پُرشور آوازیں انھیں نفسیاتی مریض بنادیتی ہیں۔ ٹربائن کا اس سے زیادہ منفی پہلو یہ ہے کہ ان سے پرندوں کی آبادی کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔ گُھومتے ہوئے دیوہیکل ٹربائن کی زد میں آنے والے پرندے موت کے منھ میں جاپہنچتے ہیں۔ ونڈ ٹربائن کی وجہ سے کئی ممالک میں پرندوں کی نسلیں معدوم ہوجانے کاخطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ پرندوں کی آبادی میں تیزی سے کمی کا ہونا ماحولیاتی نظام میں بگاڑ پیدا کرے گا۔ اسی تناظر میں ماحولیاتی اداروں کی جانب سے گھومنے والے ونڈٹربائن کا متبادل تلاش کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔
ان کی آواز پر کان دھرتے ہوئے ماہرین نے ایک نیا ونڈکنورٹر ڈیزائن کرلیا ہے۔ نیا ٹربائن دو پروں پر مشتمل ہوگا اور کسی پرندے ہی کے مانند ان پروں کو حرکت دے گا۔ دراصل یہ ڈیزائن ماہرین نے ہمنگ برڈ کے پروں کی حرکت کی نقل کرتے ہوئے تیار کیا ہے۔ ہمنگ برڈ چھوٹی سے چڑیا ہے جو تمام پرندوں سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ پروں کو حرکت دیتی ہے۔
اس ڈیزائن کے تحت بنائے گئے ٹربائن یا ونڈکنورٹر کے پروں کی لمبائی سوا پانچ فٹ ہوگی۔ ان کی مخصوص حرکت کے باعث ان کے چلنے کے دوران شور کم پیدا ہوگا اور پرندوں کے لیے ان کی خطرناکی برائے نام رہ جائے گی۔ ان دنوں اس ٹربائن کے تجربات کیے جارہے ہیں۔ اس کی پائیداری اور افادیت اچھی طرح جانچ لیے جانے کے بعد تجارتی پیمانے پر پیداوار شروع کردی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔