پی ایس ایل 3 کی جنگ چھڑنے کا وقت آگیا

حسنین انور  بدھ 21 فروری 2018
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

پاکستان سپر لیگ کی تیسری جنگ چھڑنے کو تیار ہے، میدان سج چکا ہے، ٹرافی ایک ہے اور ٹیمیں 6 ہیں، سب کی سب ہی آستینیں چڑھا چکی ہیں، بگل بجنے سے قبل شائقین کا جوش و خروش عروج پر جا پہنچا ہے، جمعرات کو دبئی سے اٹھنے والا ٹی 20 کا طوفان 25 مارچ کو کراچی میں جاکر تھمے گا۔

پی ایس ایل کے ابتدائی دو ایڈیشن قصہ پارینہ بن چکے ہیں، تمام ٹیمیں نئے حوصلے، نئے ولوے اور نئے جوش و خروش کے ساتھ میدان میں اتررہی ہیں۔ پشاور زلمی کو اعزاز کا دفاع کرنا ہوگا تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیلئے ’چوکرز‘ کے داغ سے پیچھا چھڑانا چیلنج ہوگا، اسلام آباد یونائیٹڈپھر سے ٹرافی کی سنہری یادیں تازہ کرنے کیلئے بیتاب ہو گی تو کراچی کنگز کی نگاہیں اپنے ہوم گراؤنڈ پر فائنل کھیلنے پر مرکوز ہوں گی، لاہور قلندرز کے بڑے نام اس بار اپنی لاج رکھنے کی کوشش کریں گے اور ملتان سلطانز پہلی ہی بازی مارنے کو بے چین ہوں گے۔ آئیں دیکھیں ذرا پی ایس ایل کے تیسرے سیزن میں شریک ٹیموں میں کتنا ہے دم۔

پشاور زلمی
پشاور زلمی کو اس بار ٹورنامنٹ میں ٹائٹل کے دفاع کا چیلنج درپیش ہوگا، یہ وہی ٹائٹل ہے جوکہ اس نے گزشتہ برس لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دے کر اپنے نام کیا تھا۔ پشاورزلمی میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز اس کے ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی ہیں جوکہ کیریبیئن ٹیم کو دو مرتبہ اس فارمیٹ میں عالمی چیمپئن بناچکے ہیں، وہ پاکستان میں بھی کافی مقبول ہیں۔

ان کے ساتھ گلیڈی ایٹرز کو کامران اکمل کا ساتھ حاصل ہے وہ گزشتہ سیزن کی طرح اس بار بھی بھرپور ’ڈومیسٹک‘ فارم میں ہیں، ٹیم کو اگرچہ حسن علی جیسے میچ ونر کا بھی ساتھ حاصل مگر پیسر کی خدمات ابتدائی مقابلوں میں فٹنس مسائل کی وجہ سے میسر نہیں ہوں گی۔کامران اکمل نے دوسرے سیزن میں سب سے زیادہ 353 رنز بنائے تھے جس میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں شامل تھیں۔ اسی کارکردگی نے ان کی قومی ٹیم میں واپسی کی راہ بھی ہموار کی تھی۔ ان کا ساتھ دینے کیلئے ٹیم میں محمد حفیظ، حارث سہیل، ڈیوائن براوو، وہاب ریاض، کرس جورڈن اور تمیم اقبال شامل ہیں۔ تمیم اور شکیب صرف چار چار میچز کیلئے دستیاب ہوں گے۔ ابتدائی دو سیزنز میں زلمی کی شان شاہد خان آفریدی تھے جوکہ اس بار کراچی کنگز کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ابتدائی دو ایڈیشنز میں جس بدنصیبی اور بدقسمتی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس سے اس ٹیم کی مماثلت عالمی کرکٹ میں موجود جنوبی افریقی ٹیم سے ہوگئی ہے جوکہ بڑے ایونٹس میں ٹرافی کے قریب پہنچ کر ہمت ہار جاتی ہے، اس لئے اس کو ’چوکر‘ کہا جاتا ہے۔ گلیڈی ایٹرز پہلے سیزن میں فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ سے ہارے اور دوسرے سیزن میں پشاورزلمی نے ان کی امیدوں کا محل ڈھایا۔

اب دیکھنا ہوگا کہ اس بار وہ اپنی منزل تک پہنچ پاتے ہیں یا نہیں، کیون پیٹرسن ایک بار پھر کوئٹہ کی امیدوں کا محور ہوں گے، انھوں نے پی ایس ایل کے بعد ہمیشہ کے لئے بطور کرکٹر کھیل کو الوداع کہنے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد یونائٹڈ سے دو سیزن کھیلنے والے شین واٹسن اس بار پرپل یونیفارم میں دکھائی دیں گے۔کوئٹہ کو ویسٹ انڈین کپتان کارلوس بریتھویٹ کی خدمات میسر نہیں جنھوں نے قومی ٹیم کو ترجیح دی ہے، ان کی جگہ بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے فاسٹ بولر جوفرا آرچر کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ یکم مارچ تک دستیاب ہوں گے جس کے بعد بگ بیش کے ٹاپ بولر بین لافلنگ ان کی جگہ لیں گے۔

کراچی کنگز
کراچی کنگز اس بار زیادہ توجہ کا مرکز شاہد آفریدی کی وجہ سے بنے گی جوکہ عام کھلاڑی کے طور پر کھیلنے کے ساتھ اس ٹیم کے صدر بھی ہیں، ان کی یو اے ای میں اپنی ’فین فالووئنگ‘ ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ آفریدی کی نئی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں یا پھر پہلے دوایڈیشنز کی طرح آفریدی کی پرانی ٹیم ان کی توجہ کا مرکز رہتی ہے۔ کراچی کنگز کو لیوک رائٹ اور مچل جانسن کی خدمات حاصل نہیں ہیں، ان کی جگہ ٹائمل ملز اور جوڈینلی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ کراچی کنگز کے ابتدائی دونوں ایڈیشنز انتہائی مایوس کن ثابت ہوئے، فاسٹ بولر عامر کی موجودگی بھی ان کی قسمت میں بدلاؤ نہیں لا پائی، اس بار ٹیم کی قیادت نوجوان عماد وسیم کے پاس ہوگی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ
اسلام آباد یونائیٹڈ وہ ٹیم ہے جس نے پی ایس ایل کا پہلا سیزن اپنے نام کیا تھا، اگرچہ گزشتہ سیزن میں وہ ٹائٹل کا دفاع نہیں کرپائے مگر اس بار حوصلے کافی بلند ہیں، ٹیم کی قیادت مصباح الحق کے تجربہ کار ہاتھوں میں ہے البتہ اس بار ٹیم کو سابق اسپیڈ اسٹار وسیم اکرم کی رہنمائی حاصل نہیں ہوگی،وہ جبکہ ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر ملتان سلطانز کو جوائن کرچکے ان کی جگہ وقار یونس نے لی ہے۔ الیکس ہیلز، ڈیوڈ ولی اور سیم بلنگز آخری میچوں میں موجود ہوں گے۔ اس لئے ابتدائی میچوں میں چاڈوک والٹن، اسٹیون فن اور سمت پٹیل کی خدمات میسر ہوں گی۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کا بولنگ اٹیک آندرے رسل، رومان رئیس، شاداب خان، سموئیل بدری اور محمد سمیع جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

لاہور قلندرز
لاہور قلندرزوہ بدقسمت سائیڈ ہے جس کو بڑے بڑے ناموں کا ساتھ بھی راس نہیں آیا ہے، اس نے نامی گرامی پلیئرز کی خدمات حاصل کیں مگر ’اونچی دکان پھیکے پکوان‘ کی مثال کے مصداق اس کے یہ نام نہاد سپر اسٹارز کوئی فائدہ نہیں پہنچا پائے تاہم اس بار بھی ٹیم کی توقعات برینڈن میک کولم پر مرکوز ہوں گی، قلندرز نے  میک کولم کے ’بیش برادر‘ کرس لین کی خدمات بھی حاصل کی تھیں لیکن کندھے کی انجری کے سبب اُن کی شمولیت مشکوک نظر آرہی ہے۔ ٹیم کو عمر اکمل اور فخرزمان سے بھی امیدیں وابستہ ہیں۔ گذشتہ سیزن کے ٹاپ بولر سہیل خان لاہور قلندر میں شامل ہیں، انھوں نے تب پورے ایونٹ میں سب سے زیادہ 16 شکار کھیلے تھے۔ بولنگ اٹیک میں یاسر شاہ کی موجودگی اس کو مضبوط بنارہی ہے۔

ملتان سلطانز
پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں نئی ٹیم کا اضافہ ہوا ہے جوکہ ملتان سلطانز ہے، اس کے کرکٹر ڈائریکٹر وسیم اکرم ہیں، قیادت کے لئے شعیب ملک کو کراچی کنگز سے بلایا گیا ہے۔ گزشتہ دو ایونٹس میں بہتر پرفارم کرنے والے احمد شہزاد بھی اس ٹیم کا حصہ ہیں، بیٹنگ میں کیرون پولارڈ، کمار سنگاکارا، صہیب مقصود اور ڈیرن براوو جبکہ بولنگ میں جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر توجہ کامرکز ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔