کالے شیشے اور فینسی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی شروع

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 22 فروری 2018
 ٹریفک پولیس نے ایک لاکھ 90 ہزار چالان کیے اسکے باوجود شہری موٹر سائیکل چلاتے وقت ہیلمٹ نہیں پہنتے،ایس ایس پی ٹریفک جنوبی۔ فوٹو : آن لائن

ٹریفک پولیس نے ایک لاکھ 90 ہزار چالان کیے اسکے باوجود شہری موٹر سائیکل چلاتے وقت ہیلمٹ نہیں پہنتے،ایس ایس پی ٹریفک جنوبی۔ فوٹو : آن لائن

 کراچی: ٹریفک پولیس نے کالے شیشے،فینسی نمبر پلیٹ اور اے ایف آر (اپلائیڈ فار رجسٹریشن) نمبرپلیٹ کی حامل گاڑیوں کے خلاف خصوصی مہم شروع کردی تاہم خصوصی مہم ایک ماہ تک جاری رہے گی۔

ٹریفک پولیس کی جانب سے گاڑیوں کے کالے شیشے،فینسی نمبرپلیٹ اور اپلائیڈ فور رجسٹریشن( اے ایف آر) نمبرپلیٹ کی حامل گاڑیوں کے خلاف خصوصی مہم شروع کردی گئی ہے،مہم کا آغاز شارع فیصل میٹروپول چورنگی سے کیا گیا۔

ٹریفک پولیس کی اس مہم میں رینجرز، ایکسائز پولیس، آپریشنل پولیس، اے سی ایل سی اورسی پی ایل سی بھی حصہ لے رہی ہے ، شارع فیصل میٹرو پول چورنگی پر ایک ہفتے تک مہم چلائی جائے گی پھر آئندہ ہفتے دو تلوار اور بوٹ بیسن پرغلط نمبر پلیٹ لگانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی،خصوصی مہم ایک ماہ تک جاری رہے گی اور مہم کے دوران سیاہ شیشوں پر ایک ہزار اور فینسی نمبر پلیٹ لگانے پر 520 روپے کا چالان کیا جارہا ہے۔

ایس ایس پی ٹریفک جنوبی اعجاز شیخ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مہم کا مقصد شہر میں فینسی نمبر پلیٹ کی حامل گاڑیوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس حوالے سے ٹریفک پولیس کو شکایات بھی موصول ہورہی تھیںان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی ہدایت پر مہم شروع کی گئی ہے،مہم کے دوران خاص توجہ فینسی نمبر پلیٹ اوراپلائیڈ فور رجسٹریشن کی حامل گاڑیاں ہیں اس کے ساتھ سیاہ شیشیوں کی حامل گاڑیوں پربھی توجہ دیں گے۔

اعجازشیخ نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کے ساتھ وہ تمام ادارے شامل ہیں جوگاڑیوں کے معاملات کو دیکھتے ہیں ،سڑک پر ٹریفک پولیس جن شہریوں کو روک رہی ہے انھیں بند کر نے کے ساتھ ساتھ چالان بھی کیا جارہا ہے ہیلمٹ کی خلاف ورزی پر ٹریفک پولیس نے ایک لاکھ 90 ہزار چالان کیے تھے اس کے باوجود شہری موٹر سائیکل چلاتے وقت ہیلمٹ نہیں پہنتے بلکہ موٹر سائیکل کی ٹنکی پر آگے رکھ دیتے ہیں، ٹریفک پولیس کا کام شعور اجاگر کرنا ہے۔

اس سلسلے میں ٹریفک پولیس کو میڈیا کی مدد درکار ہوگی امید ہے اس مہم کے دوران بھی بہتری ضرور آئے گی، ٹریفک پولیس ایسی گاڑیوں کی تعداد نہیں بتاسکتی جو دوسرے شہروں میں رجسٹرڈ ہیں اور کراچی میں چل رہی ہیں اور اگر کوئی ایسا کررہا ہے تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی جرم اور گڑبڑ ضرور ہے۔

ٹریفک پولیس ایسی گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کرے گی نجی گاڑیوں پر ہرے رنگ کی سرکاری نمبر پلیٹ لگانا جرم ہے اور ٹریفک پولیس ایسی تمام گاڑیوں کو بند کرے گی متعلقہ اداروں کو لکھا جائے گاایسی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

علاوہ ازیں سیکیورٹی اداروں کو سیکیورٹی کے لیے ایکسائز پولیس کی جانب سے پرائیویٹ نمبر جاری کیے جاتے ہیں اور وہ اس طرح کا کام کر رہے ہوتے ہیںکہ اپنی شناخت ظاہر نہیں کرسکتے وہ ایک آفیشل میٹر ہے اور اس کی قانون میں گنجائش موجود ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔