- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
جامعہ کراچی میں بیچلر اور ماسٹر پروگرام میں داخلے دوبارہ کھول دیے گئے
لندن/کراچی: جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل نے انتظامیہ کی جانب سے دیے گئے داخلوں میں پائی جانے والی خامیوں کے سبب بیچلرز اور ماسٹرزپروگرام کے داخلے بلاآخر ’’ری اوپن‘‘ کر دیے ہیں جس کے سبب یونیورسٹی کی دستیاب تاریخ میں اب پہلی بار جامعہ کراچی میں داخلوں سے محروم رہ جانے والے اہل طلبہ کو داخلہ دینے کا عمل ایک بار پھر شروع کیا جا رہا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت وہ طلبہ میرٹ پورا کرنے کے باوجود متعلقہ شعبوں میں داخلے نہیں لے پائیں گے جو پہلے ہی کسی دوسرے شعبے میں داخلہ لے چکے ہیں، مزید براں نئے داخلے این ٹی ایس میں 50 فیصد یا اس سے زائد مارکس لینے والے طلبہ کو ہی دیے جائیں گے، گزشتہ داخلے 40 فیصد مارکس لینے والے طلبہ کو دیے گئے تھے جس کے سبب ایک ہی سیشن 2018 میں دو مختلف ’’پالیسیز‘‘ پرداخلے ہوں گے۔
مذکورہ فیصلہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرمحمد اجمل خان کی زیر صدارت بدھ کو منعقدہ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا، یہ دوہفتے میں داخلوں کے معاملے پر مسلسل تیسرا اجلاس تھا جس میں داخلوں کے معاملے پرقائم جائزہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں جامعہ کراچی میں 2700 کم داخلے دیے گئے، اب بدھ کو منظور کی گئی نئی پالیسی کے تحت 457 داخلے دیے جا رہے ہیں جس کا اظہار جامعہ کراچی نے اپنے اعلامیے میں بھی کر دیا۔
اعلامیے کے مطابق ان طلبہ کی فیس 22 سے 25 فروری تک جمع کی جائے گی، جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل میں جائزہ کمیٹی کی جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں مختلف کلیات کی خالی نشستوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اوپن میرٹ بیچلر پروگرام میں 230 طلبہ کو داخلے دیے جائیں گے، ٹیسٹ کی بنیاد پر بیچلر پروگرام میں 227 داخلے دیے جائیں گے، داخلوں کے لیے 59 نشستیں ڈی فارم ایوننگ پروگرام میں دی جارہی ہیں، ٹیسٹ کی بنیاد پر ماسٹرز پروگرام میں 44 داخلے دیے جائیں گے۔
اکیڈمک کونسل میں سوال کیا گیا کہ جو طلبہ پہلے سے داخلے لے چکے ہیں انھیں بھی کلیم کاحق ہوناچاہیے اور جن متعلقہ شعبوں میں ان کا میرٹ بن رہاہے انھیں وہاں کیوں داخلے نہیں دیے جارہے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مارننگ ڈی فارم میں داخلے نہیں ہونگے کیونکہ اس شعبے میں70سے زائد ڈونرنشستوں پر داخلے دے دیے جن میں سے کچھ میرٹ کی نشستیں تھیں ،اکیڈمک کونسل کوبتایا گیا کہ جن طلبہ کے داخلے بعد میں ہوںگے۔ ان طلبہ کی کلاسز میں حاضری کی حد75فیصد سے کم کر کے 65 فیصد ہوگی، اس موقع پر اکیڈمک کونسل میں بعض سینئر پروفیسرز کی جانب سے داخلہ کمیٹی کے رویے پر شدیدتنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی تضادات سے بھرپورتھی۔
ایک پروفیسر کا کہنا تھا کہ وہ داخلہ کمیٹی میں شامل تھے تاہم یاتو ڈیٹا شیئرہی نہیں کیا جاتا تھا یا پھرغلط ڈیٹا دیاجاتا تھاایک اورسینئرپروفیسرکا کہنا تھاکہ کہ ویژول اسٹڈیزمیں فارمولا تبدیل کرکے داخلے دیے گئے جس سے میرٹ متاثر ہوا۔
ادھر جامعہ کراچی کے اعلامیے کے مطابق اکیڈمک کونسل نے حالیہ داخلوں کوشفاف اور میرٹ کے مطابق قراردیا،ترجمان کے مطابق اراکین نے وائس چانسلرکی جانب سے ذاتی دلچسپی اورجامعہ کے مفاد میں فیصلہ سازی پر ان کی سحر انگیز قیادت کوبے حد سراہا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔