پاکستان کے معاشی مسائل حل کرنے کیلیے اصلاحات ضروری ہیں، عالمی بینک

احتشام مفتی  جمعرات 22 فروری 2018
پاکستان جی ڈی پی ایک ٹریلین ڈالرسے تجاوز کرنیوالے 25ملکوں میں شامل ہو گیا، ثاقب شیرانی، خطاب۔ فوٹو: فائل

پاکستان جی ڈی پی ایک ٹریلین ڈالرسے تجاوز کرنیوالے 25ملکوں میں شامل ہو گیا، ثاقب شیرانی، خطاب۔ فوٹو: فائل

بھوربن:  عالمی بینک نے پاکستان کے معاشی مسائل کے حل کیلیے طویل المدت اصلاحات اور سیاسی مفاہمت کی ضرورت پرزوردیا ہے۔

عالمی بینک کے کنٹری ہیڈ پیچاماتھو الانگونے بدھ کو بھوربن میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان 8 فیصد شرح نموکی خواہش رکھتا ہے۔ جس کے حصول کے لیے درمیانی اور طویل المدت اصلاحات ناگزیر ہے، سیاسی عدم استحکام کے باعث پاکستان کی معیشت کوچیلنجزدرپیش ہیں جن سے سیاسی مفاہمت کے ذریعے نمٹا جاسکتا ہے،آئندہ 10 سال پاکستان بلند شرح نمو کے لیے انتہائی اہم ہیں.

عالمی بینک کے کنٹری ہیڈ کاکہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے لیکن اس میں مزید کمی کی گنجائش موجودہے، پاکستان کوفی الوقت جن معاشی مسائل کاسامنا ہے وہ مختصرالمدت ہیں.

عالمی بینک نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل، برآمدات میں کمی اور جاری کھاتوں کے بڑھتے ہوئے خسارے پرتشویش کا اظہار کیا، انھوں نے کہا کہ عالمی بینک اپریل میں اپنی رپورٹ جاری کرتا ہے جس میں نظرثانی شدہ معاشی اہداف پیش کیے جائیں گے۔

بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین نعیم زمیندار نے کہا کہ ملک میں کاروباری سہولتوں میں آسانی کے 100 دن مکمل ہونے کے بعد وہ اصلاحاتی اہداف جوان100 ایام میں پورے نہ ہوسکے ان کا جائزہ لینے کیلیے یکم مارچ2018 کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں خصوصی کمیٹی کااجلاس منعقد ہوگا جس میں کاروباری سہولت فراہم کرنے والے متعلقہ اداروں کے درمیان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے روابط قائم کرنے اورتمام متعلقہ اداروں کوایک پیج پر لانے کیلیے اقدامات تجویزکیے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کے سابق مشیرثاقب شیرانی نے کہا کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں ہونے والی کمی سے پاکستان میں15 ارب ڈالرکی بچت ہوئی ہے،پیداواری شعبے کا ٹیکس برائے جی ڈی پی میں 58 فیصد حصہ ہے، پاکستان ان 25 ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جنکی جی ڈی پی ایک ٹریلین ڈالرسے تجاوز کرگئی ہے، پاکستان کی جی ڈی پی 1.05 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔