- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
لیاقت آباد کی پرندہ مارکیٹ پر چھاپہ، 154 کچھوے ضبط
کراچی: محکمہ جنگلی حیات نے لیاقت آباد میں پرندو ں کی مارکیٹ پر چھاپہ مارکرغیر قانونی طور پر فروخت کے لیے رکھے گئے 154 نادرو نایاب نسل کے کچھوے قبضے میں لے لیے۔
سندھ وائلڈ لائف نے لیاقت آباد کے گنجان مقام الاعظم اسکوائر پر واقع پرندوں کی مارکیٹ میں دکان پر چھاپہ ما ر کر اور وہاں بکنے والے نادرنایاب نسل کے154کچھوے قبضے میں لیے،جن میں 129میٹھے ،9سمندری جبکہ 13خشکی کے کچھوے شامل ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف سندھ کے ڈپٹی سینچری وارڈن عدنان حامد خان کے مطابق گزشتہ روز سہ پہر خفیہ اطلاع پر محکمہ وائلڈ لائف کی خصوصی ٹیم نے انچارج ریڈ ٹیم عظیم برفت کی نگرانی میں چھاپہ مار اور نادر ونایاب نسل کے کچھوے تحویل میں لیے،دکان پر یہ قیمتی کچھوے عام طور پر گھروں میں شوقیہ کچھوے پالنے والوں کو فروخت کے لیے رکھے گئے تھے ،ان کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک کچھوے کی مالیت80ہزار کے لگ بھگ ہے اور ان کی کل مالیت ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ بنتی ہے۔ پیسہ کمانے کے لالچ میں اکثر وبیشتر اس معصوم آبی مخلوق کی بیرون ملک اسمگلنگ کی کوشش کی جاتی ہے،ملک بھر میں اس کی فروخت کا مذموم دھندہ جاری ہے۔
وائلڈ لائف کے مطابق قبضے میں لیے گئے کچھووں کی عمریں ایک ماہ سے 6 ماہ کے درمیان ہیں ،ان کمسن کچھوؤں کی فروخت کے علاوہ بڑی عمر اور بڑے سائز کے کچھووں کے خلاف بھی کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں ،جن کے خشک گوشت کی دنیا کے بیشتر ممالک میں مانگ ہے، جس کی وجہ سے ان کی اسمگلنگ کی کوششیں کی جاتی ہیں تاہم اس کاروبار کےروک تھام کے لیے مختلف ٹیمیں بھی کام کررہی ہیں اور ماضی میں اس حوالے سے کئی کامیاب کارروائیاں کرکے ان کی اسمگلنگ کو ناکام بنایاگیا۔
کارروائی کے دوران ایک ملزم شاکر علی کو حراست میں لیا گیا جس سے مذید تفتیش کی جارہی ہے،ابتدائی تفتیش میں زیر حراست دکاندارکا کہناتھا کہ یہ کچھوے اندرون سندھ کے ٹھٹھ اور بدین سمیت دیگر اضلاع جبکہ بلوچستان سے لا کر ان کو بیچے گئے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق اسمگل ہونے والے کچھوؤں کی بیشتر اقسام معدومیت سے دوچار ہے اور ان پر قوانین کے مطابق چند ہزار سے ایک کروڑ روپے تک جرمانے عائد کیے جاسکتے ہیں۔
سندھ وائلڈ لائف کے مطابق کچھوؤں کی فروخت سے دکانداروں کو باز رکھنے کے لیے نہ صرف وقتا فوقتا تنبیہ کی جاتی ہے بلکہ مارکیٹوں میں اس سے متعلق آگاہی کے لیے پوسٹر بھی آویزاں کیے گئے ہیں ،قبضے میں لیے جانے والے کچھوؤں کو ہاکس بے ،ہالے جی جھیل اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں ان کے قدرتی ماحول میں چھوڑا جائے گا۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندروں اور دریاؤں میں یہ آبی مخلوق صفائی کا کام کرتی ہے اور کچھوے پانی میں موجود نہ صرف مختلف قسم کی گندگی کو صاف کرتے ہیں بلکہ پانی کی گہرائی میں سانپ یا دیگر مری ہوئی آبی مخلوق کو کھاجاتے ہیں اور پانی کو آلودہ ہونے سے بچاتے ہیں مگر جس بے دردی سے ان کی نسل کشی اور اسمگلنگ کی جاتی ہے، وہ انسانی آبادیوں کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے ،یہ آبی مخلوق وہ جرثومے بھی کھاجاتے ہیں ،جو آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے اور پانی میں شامل ہونے کی وجہ سے مہلک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔