شہریوں کو غائب کرنے کے مقدمے میں عذیر بلوچ سے تحقیقات کا حکم

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 23 فروری 2018
جسٹس نعمت اللہ کا جے آئی ٹیز پبلک کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت سے انکار۔ فوٹو : فائل

جسٹس نعمت اللہ کا جے آئی ٹیز پبلک کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت سے انکار۔ فوٹو : فائل

 کراچی: ہائی کورٹ نے سینٹرل جیل کے حوالدار سمیت 4شہریوں کی گمشدگی سے متعلق ڈی آئی جی جنوبی کو عذیر بلوچ اور دیگر متعلقہ افراد سے دوبارہ تحقیقات کرکے 26مارچ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

دو رکنی بینچ کے روبرو سینٹرل جیل کے حوالدار سمیت 4شہریوں کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈی آئی جی کو تحقیقات کا حکم دے دیا،عدالت نے حکم دیا کہ ڈی آئی جی جنوبی عذیر بلوچ اور دیگر متعلقہ افراد سے دوبارہ تحقیقات کرکے 26 مارچ کو رپورٹ پیش کریں۔

سرکاری وکیل کے مطابق گینگ وار کے عذیر بلوچ نے چاروں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا، پولیس رپورٹ جمع کراچکی ہے،پولیس کے مطابق کوشش کے باجود مقتولین کی باڈی کا سراغ نہیں مل سکا، لاپتہ شہری کے بھائی نے بتایا کہ8سال سے چاروں افراد لاپتہ ہیں، پولیس چاہے تو تحقیقات کرسکتی ہے، یقین ہے چاروں کو قتل نہیں کیا گیا، اگر قتل ہوچکے ہیں،لاشیں کہاں ہیں۔

پولیس کے مطابق لیاری گینسٹر عذیر بلوچ کا اعترافی بیان اور جے آئی ٹی عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے،عذیر بلوچ نے حوالدار امین عرف لالہ ،غازی خان،شیر افضل خان اور شیراز کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا،عذیر بلوچ نے2011 میں محمد امین سے بدلہ لینے کیلیے قتل کیا، مقتولین کی لاشیں تیزاب میں پھینکی گئیں۔

ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے بدنام زمانہ گینگسٹر عذیربلوچ، نثار مورائی، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت سے انکار کردیا،بینچ کے روبرو بدنام زمانہ گینگسٹر عذیربلوچ، نثار مورائی، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے سے متعلق پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کی فوری سماعت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے بھی درخواست کی سماعت سے انکار کردیا،اس سے پہلے جسٹس ذوالفقار علی درخواست کی سماعت سے انکار کرچکے ہیں،علی زیدی نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ مذکورہ جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے کے لیے چیف سیکریٹری کو خط لکھا،قتل عام اور سنگین جرائم میں ملوث عناصر کے بارے میں آگاہی عوام کا حق ہے،چیف سیکریٹری نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا، عذیر بلوچ، نثار مورائی اور سانحہ بلدیہ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آچکے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح ان تین جے آئی ٹیز کو بھی پبلک کرنے کی ہدایت دی جائے،لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا۔

عدالت جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے کے احکام جاری کرے،حکومت سے پوچھا جائے کہ تین سال سے ان جے آئی ٹیز پر کارروائی کیوں نہیں کی،ملک اور صوبے کے حاکموں کے اوپر سنگین جرائم کے الزامات لگے ہیں، سیاست دانوں اور پولیس کے اعلیٰ افسران پر بھی سنگین جرائم کے الزامات عائد ہوئے،عذیر بلوچ، نثار مورائی کے انکشافات کو نظر انداز نہیں کر سکتے، یہ الزامات ایک گینگسٹرز نے لگائے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔