پاور سیکٹر نے سرکلر ڈیٹ کم کرنے اور بحران پر قابو کیلیے تجاویز پیش کردیں

کاشف حسین / بزنس رپورٹر  اتوار 31 مارچ 2013
عام انتخابات کے وقت بجلی کے بحران کو کم کرنے کے لیے نگراں حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ سرکلر ڈیٹ کو موجودہ سطح سے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ فوٹو: فائل

عام انتخابات کے وقت بجلی کے بحران کو کم کرنے کے لیے نگراں حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ سرکلر ڈیٹ کو موجودہ سطح سے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاور سیکٹر نے سرکلر ڈیٹ کم کرنے، شفاف اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے بجلی کے بحران پر قابو پانے کی تجاویز نگراں حکومت کو پیش کردی ہیں۔

نجی پاور کمپنیوں کی جانب سے نگراں حکومت کے لیے دی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ملک میں زیادہ کارگر پاور پلانٹس کے لیے گیس اور فیول آئل کی ری لوکیشن اور بروقت ادائیگیوں کے ذریعے ماہانہ 4.5ارب روپے سے زائد کی بچت کرتے ہوئے بجلی کی پیداوار میں 6ہزار میگا واٹ تک اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے بجلی کی موجودہ 9  ہزار میگا واٹ پیداوار کو موجودہ طلب 14ہزار میگا واٹ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

عام انتخابات کے وقت بجلی کے بحران کو کم کرنے کے لیے نگراں حکومت کو ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ سرکلر ڈیٹ کو موجودہ سطح سے بڑھنے سے روکا جاسکے سرکلر ڈیٹ میں اضافے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سابقہ حکومت کے دور میں سرکلر ڈیٹ کی مالیت میں 711ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے سال 2008میں سرکلر ڈیٹ 161.21ارب روپے تھا جو 2012 کے اختتام تک بڑھ کر 872.41ارب روپے تک پہنچ چکا ہے نگراں حکومت نے زیادہ کارگر پاور پلانٹس چلا کر بجلی پیدا کرنے اور بروقت ادائیگیاں نہ کیں تو سرکلر ڈیٹ اور بجلی کے بحران میں بھی مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

1

ایک آزاد پاور پلانٹ( آئی پی پی) کے اعلیٰ نمائندے کے مطابق گزشتہ حکومت نے پرانے اور کم استعداد پر چلنے والے پلانٹس کو گیس اور فیول آئل فراہم کرتے ہوئے زیادہ کارکرد آئی پی پیز کو نظر انداز کیا اسی طرح آئی پی پیز کو تاخیر سے ادائیگیاں کی گئیں ان دونوں غلطیوں سے سالانہ 55ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، وزارت پانی و بجلی کی حالیہ رپورٹ میں سرکلر ڈیٹ میں اضافے کے بنیادی عوامل میں پاور سیکٹر کے سرکاری محکموں کی اعلیٰ انتظامی سطح پر بیڈ گورننس سرفہرست ہے ۔

گزشتہ سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں 2002کی پالیسی پر لگنے والے آئی پی پیز کی فرنس آئل سے بجلی کی پیداواری لاگت 14.095روپے فی یونٹ جبکہ جینکوز کی پیدواری لاگت 21.04روپے فی یونٹ رہی اسی طرح گیس پر چلنے والے آئی پی پیز کی پیداواری لاگت جینکوز سے 2.36روپے فی یونٹ تک کم رہی تاہم مجرمانہ غفلت اور ناقص فیصلے کرتے ہوئے سستی بجلی مہیا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے آئی پی پیز کو نظر انداز کرتے ہوئے مہنگے، کم استعداد اور پست کارکردگی کے حامل پلانٹس چلائے جاتے رہے جس سے سرکلر ڈیٹ اور بجلی کے بحران میں اضافہ ہوتا رہا۔ پاور سیکٹر نے نگراں حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ اگر سابقہ حکومت کی یہ ہی غلطیاں دہرائی گئیں تو رواں سال عین الیکشن اور اس کے فوری بعد بد ترین بجلی کے بحران کا سامنا ہوگا سرکلر ڈیٹ بڑھنے کے ساتھ بجلی کی طلب اور رسد کا فرق بھی بڑھ جائے گا۔

پاور سیکٹر کے قرضوں کے بحران کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان الیکڑک پاور کمپنی (پیپکو) گیس کمپنیوں، آئل کمپنیوں، آئی پی پیز، ڈسکوز اور دیگر اداروں کی 453.953ارب روپے کی قرض دار ہے واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب آئل اور گیس کمپنیاں دیوالیہ کے قریب ہیں اس صورتحال سے سستی بجلی مہیا کرنے اور سالانہ اربوں روپے کی بچت کرنے والے نجی آئی پی پیز بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں 2002کی پالیسی کے تحت لگنے والے 6آئی پی پیز کے پیپکو پر واجبات 284.897ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جن میں فیول آئل پر چلنے والے پلانٹس کے 196.841ارب روپے جبکہ گیس پر چلنے والے پلانٹس کے 65.296ارب روپے جبکہ نیوکلیر فیول پر چلنے والے پلانٹس کے 22.760ارب روپے کے واجبات شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔