- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
پاکستان میں پولیو ویکسین کیخلاف پروپیگنڈہ تیز ہوگیا، عالمی ادارہ صحت
کراچی: عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے انسداد پولیو مہم متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں بچے پولیو وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی خوراک پینے سے محروم رہ گئے ہیں۔
جبکہ پولیو وائرس کراچی کے بعض علاقوں سمیت صوبہ بلوچستان میں بھی پولیو وائرس موجود ہے جوکسی بھی وقت بچوں پر حملہ آورہوسکتا ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ پولیورضاکاروںکومہم کے دوران دہشت گردوں نے نشانہ بنایا اور گزشتہ دسمبر سے لے کر اب تک کراچی سمیت صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات میں خواتین رضاکاروں 15 رضاکاروں کو قتل کیاجاچکا ہے جو ایک تشویشناک عمل ہے اس عمل سے پولیو رضاکاروں میں شدید خوف وہراس پایاجاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں قائم مقام سربراہ ڈاکٹر نیما سعید عابد کے مطابق پولیووائرس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین کے خلاف پروپیگنڈہ تیز کردیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں شمالی و جنوبی وزیرستان میںگزشتہ سال جولائی سے بچوںکو پولیو سے بچانے کی حفاظتی ویکسین نہیں پلائی جا سکی جبکہ ان علاقوں میں طالبان کی موجودگی کی وجہ سے پولیو ٹیموں کوکام کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں پولیو وائرس پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا ہے، ڈاکٹر نیماکا کہنا ہے کہ پاکستان خیبر پختونخواہ، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں،کراچی کے بعض حصوں اور بلوچستان میںکوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور پشین میں اب بھی پولیو وائرس موجود ہے جوکسی بھی وقت وبائی صورت اختیارکرسکتا ہے،رواں سال کے ابتدائی3 ماہ میں پولیو کے 5 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ان میںکراچی، خیبر پختونخواہ میں بنوں، مالاکنڈ اور مردان جبکہ پنجاب میں ضلع میانوالی شامل ہیں، واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں انسداد پولیو کی ٹیموں پر ہونے والے ہلاکت خیز حملوںکی وجہ سے نہ صرف یہ مہم بارہا معطل کی گئی بلکہ اس ضمن میں معاونت کرنیوالے بعض بین الاقوامی امدادی اداروں نے بھی ملک میں اپنے مشن وقتی طورپر بند کردیے ہیں۔
گزشتہ دسمبر سے اب تک کراچی اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں پیش آنے والے واقعات میں خواتین رضاکاروں سمیت اس مہم سے وابستہ15 افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے،پولیو ٹیموں کے تحفظ کیلیے حال ہی حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ انسداد پولیو کی بیک وقت ملک گیر مہم کی بجائے مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں پانچ سال سے کم عمر بچوںکو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔