پولیس اور رینجرز ناکام، دہشت گردوں نے مارچ میں 230 شہری قتل کردیے

منور خان  پير 1 اپريل 2013
ٹارگٹ کلر جب اور جہاں چاہتے ہیں معصوم شہریوں کو نشانہ بنالیتے ہیں،پولیس اور رینجرز کے آپریشن ناکام ثابت ہونے لگے،امن خواب رہا۔ فوٹو: فائل

ٹارگٹ کلر جب اور جہاں چاہتے ہیں معصوم شہریوں کو نشانہ بنالیتے ہیں،پولیس اور رینجرز کے آپریشن ناکام ثابت ہونے لگے،امن خواب رہا۔ فوٹو: فائل

کراچی: پولیس،رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے روزانہ کی بنیاد پر کیے جانے والے ٹارگٹڈ آپریشن اور بھاری تعداد میں اسلحے کی برآمدگی محض نمائشی کارروائیاں ثابت ہوئیں اور ماہ مارچ میں ’’نامعلوم افراد‘‘ شہر کی سڑکیں شہریوں کے خون سے رنگین کرتے رہے اور 230 افراد سے جینے کا حق چھین لیا۔

رواں ماہ شہر میں پاک فوج سمیت مختلف فورسز کے21 جوان بھی شہید کردیے گئے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور اسلحے کی نمائش پر پابندی جیسے اقدامات بھی ٹارگٹ کلرز کو نہ روک سکے اور انھوں نے جب اور جہاں چاہا معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا اور باآسانی فرار ہوگئے،تفصیلات کے مطابق شہر میں جہاں ہزاروں کی تعداد میں پولیس ، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار تعینات ہیں لیکن وہیں ایسے ٹارگٹ کلرز بھی ہیں جوکہ ہمیشہ ہی ’’نامعلوم‘‘ رہتے ہیں۔

4

پولیس و رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کیے جن میں درجنوں ملزمان کی گرفتاری اور سیکڑوں کی تعداد میں ہتھیاروں کی برآمدگی کے دعوے کیے جاتے رہے لیکن شہر میں امن و امان پھر بھی ایک خواب رہا ، انتظامیہ نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور اسلحے کی نمائش پر پابندی جیسے اقدامات بھی کیے لیکن اس کے باوجود ٹارگٹ کلرز گرفتار نہ کیے جاسکے ، ماہ مارچ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 181 افراد ہلاک ہوگئے،ہلاک ہونے والوں میں پاک فوج سمیت مختلف فورسز کے21 اہلکار بھی شامل ہیں۔

یکم مارچ کو 5 افراد ، 2 مارچ کو 17 افراد ، 3 مارچ کو 11 افراد ، 4 مارچ کو 13 افراد ، 5 مارچ کو 4 افراد ، 6 مارچ کو 9 افراد ، 7 مارچ کو 13افراد ، 8 مارچ کو 3 افراد ، 9 مارچ کو 3 افراد ، 10 مارچ کو 6 افراد ، 11 مارچ کو 13 افراد ، 12 مارچ کو 9 افراد ، 13 مارچ کو 6 افراد ، 14 مارچ کو 8 افراد ، 15 مارچ کو 7 افراد ، 16 مارچ کو 11 افراد ، 17 مارچ کو 6 افراد ، 18 مارچ کو 8 افراد ، 19 مارچ کو 9 افراد ، 20 مارچ کو 11 افراد ، 21 مارچ کو 6 افراد ، 22 مارچ کو 3 افراد ، 23 مارچ کو 10 افراد ، 24 مارچ کو 3 افراد ، 25 مارچ کو 5 افراد ، 26 مارچ کو 3 افراد ، 27 مارچ کو 3 افراد ، 28 مارچ کو 7 افراد ، 29 مارچ کو 12 افراد ، 30 مارچ کو 4 افراد ، 31 مارچ کو ایک شخص ہلاک ہوا ، شہری حلقوں نے سوال کیا ہے کہ جب شہر میں اتنی بڑی تعداد میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار تعینات ہیں تو پھر چند دہشتگرد گرفتار کیوں نہیں کیے جاتے،شہریوں نے اپیل کی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں اور بڑھتے جرائم پر قابو پایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔