- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
پولیس اور رینجرز ناکام، دہشت گردوں نے مارچ میں 230 شہری قتل کردیے
کراچی: پولیس،رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے روزانہ کی بنیاد پر کیے جانے والے ٹارگٹڈ آپریشن اور بھاری تعداد میں اسلحے کی برآمدگی محض نمائشی کارروائیاں ثابت ہوئیں اور ماہ مارچ میں ’’نامعلوم افراد‘‘ شہر کی سڑکیں شہریوں کے خون سے رنگین کرتے رہے اور 230 افراد سے جینے کا حق چھین لیا۔
رواں ماہ شہر میں پاک فوج سمیت مختلف فورسز کے21 جوان بھی شہید کردیے گئے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور اسلحے کی نمائش پر پابندی جیسے اقدامات بھی ٹارگٹ کلرز کو نہ روک سکے اور انھوں نے جب اور جہاں چاہا معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا اور باآسانی فرار ہوگئے،تفصیلات کے مطابق شہر میں جہاں ہزاروں کی تعداد میں پولیس ، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکار تعینات ہیں لیکن وہیں ایسے ٹارگٹ کلرز بھی ہیں جوکہ ہمیشہ ہی ’’نامعلوم‘‘ رہتے ہیں۔
پولیس و رینجرز نے شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کیے جن میں درجنوں ملزمان کی گرفتاری اور سیکڑوں کی تعداد میں ہتھیاروں کی برآمدگی کے دعوے کیے جاتے رہے لیکن شہر میں امن و امان پھر بھی ایک خواب رہا ، انتظامیہ نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور اسلحے کی نمائش پر پابندی جیسے اقدامات بھی کیے لیکن اس کے باوجود ٹارگٹ کلرز گرفتار نہ کیے جاسکے ، ماہ مارچ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 181 افراد ہلاک ہوگئے،ہلاک ہونے والوں میں پاک فوج سمیت مختلف فورسز کے21 اہلکار بھی شامل ہیں۔
یکم مارچ کو 5 افراد ، 2 مارچ کو 17 افراد ، 3 مارچ کو 11 افراد ، 4 مارچ کو 13 افراد ، 5 مارچ کو 4 افراد ، 6 مارچ کو 9 افراد ، 7 مارچ کو 13افراد ، 8 مارچ کو 3 افراد ، 9 مارچ کو 3 افراد ، 10 مارچ کو 6 افراد ، 11 مارچ کو 13 افراد ، 12 مارچ کو 9 افراد ، 13 مارچ کو 6 افراد ، 14 مارچ کو 8 افراد ، 15 مارچ کو 7 افراد ، 16 مارچ کو 11 افراد ، 17 مارچ کو 6 افراد ، 18 مارچ کو 8 افراد ، 19 مارچ کو 9 افراد ، 20 مارچ کو 11 افراد ، 21 مارچ کو 6 افراد ، 22 مارچ کو 3 افراد ، 23 مارچ کو 10 افراد ، 24 مارچ کو 3 افراد ، 25 مارچ کو 5 افراد ، 26 مارچ کو 3 افراد ، 27 مارچ کو 3 افراد ، 28 مارچ کو 7 افراد ، 29 مارچ کو 12 افراد ، 30 مارچ کو 4 افراد ، 31 مارچ کو ایک شخص ہلاک ہوا ، شہری حلقوں نے سوال کیا ہے کہ جب شہر میں اتنی بڑی تعداد میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار تعینات ہیں تو پھر چند دہشتگرد گرفتار کیوں نہیں کیے جاتے،شہریوں نے اپیل کی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں اور بڑھتے جرائم پر قابو پایا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔