نادرا کو مسلمانوں کی شناختی دستاویزات میں مذہب کی تبدیلی سے روک دیا گیا

ویب ڈیسک  جمعـء 23 فروری 2018
اسلام سے مذہب تبدیل کرنے والے شناختی کارڈ میں تصیح کا جھوٹا حلف نامہ دیتے ہیں، قائم مقام ڈی جی نادرا  ۔  فوٹو : فائل

اسلام سے مذہب تبدیل کرنے والے شناختی کارڈ میں تصیح کا جھوٹا حلف نامہ دیتے ہیں، قائم مقام ڈی جی نادرا ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے نادرا کو عدالتی حکم کے بغیر کسی مسلمان کے مذہب کی تبدیلی سے روک دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں انتخابات 2018 ایکٹ میں ختمِ نبوتﷺ قانون میں ترامیم کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ ختم نبوت ﷺ قانون میں ترامیم کے خلاف درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات نے دلائل مکمل کرلئے، حافظ عرفات نے مؤقف پیش کیا کہ الیکشن ایکٹ میں ختم نبوتﷺ حلف نامے بارے ترامیم غیرآئینی ہیں کسی قانون سازی کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

عدالتی حکم پر نادرا کی جانب سے قائم مقام ڈی جی نادرا نے ملک میں رجسٹرڈ قادیانیوں اور احمدی شناخت حاصل کرنے والے افراد کا ریکارڈ سربمہر بھی پیش کیا گیا، ریکارڈ میں قادیانیوں کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں رجسٹرڈ قادیانیوں کی تعداد 1 لاکھ 67 ہزار 473 ہے جب کہ 10 ہزار 205 مسلمانوں نے اپنے شناختی کارڈ میں تبدیلی کرکے احمدی مذہب کو اپنی شناخت ظاہر کیا۔

جسٹس شوکٹ عزیز صدیقی نے قائم مقام ڈی جی نادرا سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے محکمے کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی نادرا قومی شناختی کارڈ رکھنے والے مسلمان کا مذہب تبدیل کردے، قائم مقام ڈی جی نادرا نے جواب دیا کہ نادرا کے سسٹم میں ایسا کوئی آپشن موجود نہیں، اسلام سے مذہب تبدیل کرنے والے شناختی کارڈ میں تصیح کا جھوٹا حلف نامہ دیتے ہیں۔  جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ یہ سب ریاست اور مسلم امہ کے ساتھ فراڈ اور غداری کے مترادف ہے۔

عدالت نے نادرا کو عدالتی حکم کے بغیر کسی بھی مسلمان کے مذہب کو تبدیلی سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت پیر ملتوی کردی، عدالت نے بیرسٹراکرم شیخ، ڈاکٹراسلم کاکی اور بابراعوان کو بھی عدالتی معاونین مقرر کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔