شام میں حالات بدترین، جنگ بندی کا مطالبہ

ایڈیٹوریل  ہفتہ 24 فروری 2018
شام میں جاری خون آشام جنگ میں عوام اور معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر دنیا بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ سی این این

شام میں جاری خون آشام جنگ میں عوام اور معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر دنیا بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ سی این این

جنگ زدہ ملک شام میں حالات روز بروز بدترین ہوتے جارہے ہیں، شامی فوج نے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے ٹھکانے پر پانچویں روز بھی بمباری جاری رکھی جس میں مزید 46 شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ 5 روز کے دوران بمباری میں ہلاکتیں 403 ہوگئیں جس میں 150بچے بھی شامل ہیں، بمباری سے 1850 افراد زخمی بھی ہوئے۔

شام میں جاری خون آشام جنگ میں عوام اور معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر دنیا بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ عالمی طاقتوں نے اپنے مفادات کے لیے ایک پرامن خطے کو ’’زمین پر جہنم‘‘ کا درجہ دلا دیا ہے۔ صائب ہوگا کہ شام کے حالات میں سدھار کے لیے عالمی ادارے جنگ بندی کے لیے کوششیں کریں۔

بظاہر عالمی اداروں کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آرہے ہیں کہ وہ شام کے حالات پر متوشش ہیں لیکن ان بیانات کو عملی پیراہن دینا ہوگا۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے شام کے حلیف ممالک روس اور ایران سے کہا ہے کہ وہ شام میں جاری حالیہ تشدد کو ختم کرانے کے لیے کردار ادا کریں، جب کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے باغیوں کے علاقوں کو ’’زمین پر جہنم‘‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ شام میں مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

سوئیڈن اور کویت کی خواہش ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد پر رائے شماری ہونا چاہیے جس میں جنگ زدہ ملک شام میں ایک ماہ کے لیے فائربندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ شام میں جاری جنگ نے ملک کے باشندوں پر حیات تنگ کردی ہے، لوگ اپنے آبائی گھروں سے ہجرت پر مجبور ہیں لیکن موت کہیں پیچھا نہیں چھوڑ رہی۔

غوطہ میں بمباری کے نتیجے میں بچوں کی ہلاکتوں پر بین الاقوامی چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) نے بطور احتجاج خالی اعلامیہ جاری کیا ہے، جس کے آغاز پر مضمون کی جگہ یہ سطر تحریر کی گئی کہ ’’کوئی الفاظ ان جاں بحق بچوں، ان کے ماں باپ اور پیاروں کو انصاف نہیں دلاسکتے‘‘۔

اس سے قبل بھی شام میں جاری خون آشام جنگ میں بچوں کی ہلاکتوں اور چند زخمی بچوں کی دل دہلانے والی تصاویر نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا تھا، سوشل میڈیا پر جنگ بندی کے اقدامات کے لیے ٹرینڈ چلایا گیا جس میں عالمی رہنماؤں کو جنگ کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔ راست ہوگا کہ شامی عوام کو اس مسلط کردہ جنگ سے نجات دلانے کے لیے اقوام متحدہ فوری اپنا کردار ادا کرے۔ شام میں جنگ بندی ضروری ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔