- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
افغان حکومت کا 36 ہزار اہلکاروں پر مشتمل نئی ملیشیا فورس قائم کرنے کا اعلان
کابل: افغان حکومت نے 36 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ایک نئی ملیشیا تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے تقریباً 36 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ایک نئی ملیشیا تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جو ان علاقوں میں تعینات کی جائے گی جنھیں فوجی کارروائیوں کے دوران طالبان کے قبضے سے آزاد کرایا گیا ہے، یہ اعلان ایک ایسے وقت ہوا جب افغانستان کی موجودہ مقامی پولیس کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات طویل عرصے سے جاری ہیں، مقامی پولیس تربیت یافتہ مقامی ملیشیا پر مشتمل ہے جس کی تربیت امریکی فوج نے کی ہے اور انھیں تنخواہ بھی امریکی فوج ہی کی جانب سے دی جاتی ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان دولت وزیری نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ نئی ملیشیا کیلیے 7500 اہلکار افغان نیشنل آرمی سے لیے جائیں گے اور ساڑھے28 ہزار دوسرے افراد ہوں گے، انھوں نے بتایا کہ تمام بھرتیاں ان علاقوں سے کی جائیں گی جو افغان حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور انھیں تربیت دینے کے بعد طالبان سے واپس لینے والے علاقوں میں تعینات کیا جائے گا تاکہ طالبان کو واپسی سے باز رکھا جا سکے۔
دولت وزیری نے یہ بات زور دے کر کہی کہ نئی ملیشیا کی بھرتی وزارت دفاع کریگی اور وہ اسی وزارت کے تحت اپنے فرائض سرانجام دے گی۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے معروف ادارے ہیومن رائٹس واچ کے افغان امور کی ایک سینئر ریسرچر پیٹریشا گاسمن نے اس اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان نیشنل آرمی کے ڈھانچے سے باہر کام کرنے والی فورسز کا احتساب ایک ایسا مسئلہ ہے جو ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ افغان ملیشیا کے خلاف مقامی آبادیوں میں جنسی زیادتیوں کے الزامات ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان افغانستان کے44 فیصد حصے پر یا تو قابض ہیں یا وہاں موجود ہیں اور وہ مسلسل فورسز اور اہداف پر مہلک حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا صوبہ غزنی میں طالبان نے پولیس چوکی پر حملہ کیا جس میں 8 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے، افغان طالبان تحریک کے 10 ارکان پر مشتمل ایک گروپ نے جس کو تہران کی سپورٹ حاصل تھی اپنے ہتھیار افغان حکام کے حوالے کر دیے۔
گروپ کے ارکان نے ایران کی جانب سے دیے گئے ان احکام پر عمل درآمد سے انکار کر دیا جس کے تحت انھیں افغان اراضی پر سب سے بڑے صنعتی منصوبے کو نقصان پہنچانا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔