اسٹیکر،کارڈ اورکاغذ کی ذخیرہ اندوزی عروج پر پہنچ گئی

بزنس رپورٹر  پير 1 اپريل 2013
کراچی کی مارکیٹ میں الیکشن کیلیے کاغذ، اسٹیکر اور کارڈ کی بکنگ شروع ہوگئی. فوٹو: فائل

کراچی کی مارکیٹ میں الیکشن کیلیے کاغذ، اسٹیکر اور کارڈ کی بکنگ شروع ہوگئی. فوٹو: فائل

کراچی: عام انتخابات کی تشہیری سرگرمیوں کے لیے کاغذ، اسٹیکر، درآمدی گتے اور کارڈ کی کھپت میں اضافے کے پیش نظر بڑے پیمانے پر ذخیرہ اندوزی شروع ہوگئی ہے جس سے کراچی میں کاغذ، اسٹیکر اور آرٹ کارڈ کی قلت ہوگئی ہے۔

لائٹ ہائوس پیپر مارکیٹ میں لوکل پیپر نایاب ہوگیا اور کاغذ کے تاجر صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منہ مانگی قیمت پر کاغذ فروخت کررہے ہیں، پیپر مارکیٹ کے سروے کے دوران انکشاف ہوا کہ عام انتخابات کی تشہیری مہم کے آغاز سے قبل ہی لوکل اور درآمدی کاغذ، اسٹیکر اور آرٹ کارڈ کی مصنوعی قلت پیدا کردی گئی ہے تاکہ مہم کے موقع پر کاغذ اسٹیکر اور آرٹ کارڈ کے منہ مانگے دام وصول کیے جاسکیں۔

پیپر مارکیٹ کے تاجروں کے مطابق لوکل کاغذ بنانے والی زیادہ تر ملیں پنجاب میں ہیں جنھوں نے لوکل کاغذ کی کراچی سپلائی بند کردی ہے تاکہ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی طلب پوری کی جاسکے، لوکل پیپر کی قلت کے سبب نئے تعلیمی سیشن کے لیے کاپیوں کی تیاری کا کام کھٹائی میں پڑگیا اور اسٹیشنری کا کام کرنیوالے چھوٹے تاجر بلیک سے کاغذ خریدنے پر مجبور ہیں، پیپر مارکیٹ کے تاجروں کے مطابق انتخابات میں زیادہ تر اسٹیکر، لوکل ہائی فنش کاغذ اور انڈونیشیا کا کاغذ استعمال کیا جاتا ہے۔

 

7

اس کے علاوہ مقامی بکس بورڈ اور درآمدی آرٹ کارڈ کی بھی بڑے پیمانے پر فروخت کی جاتی ہے جس کیلیے درآمد کنندگان نے ابھی سے مال مارکیٹ سے غائب کردیا ہے، تاجروں کے مطابق الیکشن کے دوران کاغذ اسٹیکر اور کارڈ کی زیادہ کھپت پنجاب میں ہوتی ہے جہاں آزاد امیدوار سب سے زیادہ تشہیر کرتے ہیں۔

پنجاب کے امیدواروں کے حامیوں نے ابھی سے کراچی کی مارکیٹ میں الیکشن کیلیے کاغذ، اسٹیکر اور کارڈ بک کرانا شروع کردیا جس سے قیمتیں آسماں سے باتیں کررہی ہیں،کاغذ کارڈ اور اسٹیکر کی قلت اور قیمت میں اضافے کے باعث دیگر صنعتوں کیلیے پیکنگ اور تشہیری میٹیرل کی تیاری کا کام بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے جن میں فارما انڈسٹری، فوڈ اینڈ بیوریج انڈسٹری سرفہرست ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔