- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
نیب نے 200ارب روپے کاقومی سرمایہ بچالیا،فصیح بخاری
اسلام آ باد: قومی احتساب بیورونیب نے بدعنوانی کے تدارک کے لیے بین الاقوامی طریقے استعمال کرتے ہوئے ڈیڑھ کھرب روپے کے مختلف منصوبوں اورخریداریوں میں مداخلت کرتے ہوئے سال2012کے دوران 200ارب روپے کاقومی سرمایہ بچا لیا۔
نیب کے چیئرمین ایڈ مرل (ر)فصیح بخاری نے اتوارکومیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ نیب کسی کرپٹ شخص یاادارے کونہیں چھوڑے گی،نیب سزا یافتہ لوگوں کے بارے میں تفصیلات الیکشن کمیشن کوفراہم کرے گاجن میں پلی بارگین تفصیلات بینک قرضوں کے نادہندگان کے مقدمات شامل ہیں،نیب اس وقت صرف28فیصدافرادی قوت کے ساتھ کام کررہا ہے۔
انھوں نے کہاکہ نیب نے بدعنوانی کے وقوع پذیر ہونے سے قبل اس پرقابوپانے کی ذمے داری پوری کی ہے اورمختلف بڑے معاملات میں مداخلت کی ہے جہاں بھاری سرمایہ ملوث تھاجبکہ چھوٹے چھوٹے کیسوں کوایف ائی اے،انسدادبدعنوانی کے دیگرادارے پولیس اورمتعلقہ محکموںکونوٹس دینا چاہیے جن میں کسٹمزاورٹیکسوں کے ادارے شامل ہیں اور ان کیلیے الگ عدالتیں بھی موجودہیں،افرادی قوت کی کمی کے باوجودنیب نے ایسے وقت میں فعال کرداراداکیاجبکہ وہ خود تباہی کے دہانے تک پہنچ چکاہے،اس وقت ہم صرف اپنے عملے کے 28فیصد حجم کے ساتھ امور ادا کررہے ہیں اگرچہ ہم نے 260نئے تفتیش کاربھرتی کیے ہیں لیکن اب بھی ان کی کمی ہے،نئے افسران کی تربیت میں مزید6ماہ لگیں گے جس کے بعدان امورمیں مزیدمضبوطی آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔