جعلی ڈگری کیس؛ سابق ارکان پارلیمنٹ کو ڈگریوں کی تصدیق کیلئے5 اپریل کی ڈیڈ لائن

ویب ڈیسک  پير 1 اپريل 2013
جعلی ڈگری والوں نے غلط بیانی کی،  الیکشن کمیشن نے جو فلٹر لگایا وہ قابل ستائش ہے، عدالت فوٹو: فائل

جعلی ڈگری والوں نے غلط بیانی کی، الیکشن کمیشن نے جو فلٹر لگایا وہ قابل ستائش ہے، عدالت فوٹو: فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں 189 سابق ارکان پارلیمنٹ کو 5 اپریل تک اپنی تعلیمی اسناد جمع کرانے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔ 

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق ارکان پارلیمنٹ کی جعلی ڈگریوں کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ 69 ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئیں ان میں وہ  54 ارکان بھی شامل ہیں جن کا عدالت نے نوٹس لیا تھا۔جعلی ڈگری رکھنے والے 54 ارکان کے خلاف کارروائی ہونا بھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو امیدوار کے کاغذات نامزدگی ملتے ہیں جن میں اس کا نام اور شناختی کارڈ نمبر ملتا ہے، ڈھائی ہزار سے زائد امیدواروں کی معلومات ریٹرننگ افسران کو بھجوا دی گئیں ہیں۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جن ارکان نے 2008 میں جعلی ڈگریاں جمع کرائیں وہ پہلے دن سے ہی نااہل تھے،الیکشن کمیشن کا اختیار تھا کہ ان کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرتا، انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگری والوں نے غلط بیانی کی، الیکشن کمیشن نے جو فلٹر لگایا وہ قابل ستائش ہے، کمیشن یہ بھی دیکھے کہ ماضی میں کیا ہوا۔ جعلی ڈگری پر کارروائی اور الیکشن کمیشن کے سامنے غلط بیانی الگ الگ جرائم ہیں، الیکشن کمیشن اور ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کو ڈگریوں کی تصدیق کا بارہا کہا مگر وہ نہ آئے۔ عدالت نے 7 فروری 2013 کو لکھے گئے خط میں خط میں15دن میں تصدیق نہ کرانے والے کو جعلی تصور کرنے کا کہا۔

چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ 2010 سے ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی تصدیق کا سلسلہ چل رہا ہے،الیکشن کمیشن نے 60 سے 70 فیصد ارکان کی ڈگری کی تصدیق کے لئے فوٹو کاپی بھجوائی،189 ارکان پارلیمنٹ کی دستاویزات ابھی تک نامکمل ہیں۔ الیکشن کمیشن کو کئی بار آگاہ کیا گیا کہ مکمل دستاویزات کے بغیر تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ الیکشن کمیشن نے 54 ارکان کی جعلی ڈگریوں کے باوجود کوئی کارروائی بھی نہیں کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈگری کی شرط ختم ہونے کے بعد بھی جعلی ڈگری جمع اور غلط بیانی نہیں کی جا سکتی، ان پڑھ شخص انتخابات میں حصہ لینے کا اہل جبکہ غلط تعلیمی قابلیت بتانے والا نااہل ہے۔189 ارکان پارلیمنٹ 2 دن میں ڈگریوں کی تصدیق کرائیں۔ دوسری صورت میں الیکشن کمیشن انہیں نااہل قرار دینے کا اختیار رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ عدلیہ سمیت ہر کوئی غیر جانب دار اور شفاف انتخابات چاہتا ہے۔ 10 ہزار کاغذات نامزدگی وصول ہوئے،جانچ پڑتال کے لئے  صرف 1ہفتہ رکھا گیا، عدلیہ الیکشن کمیشن کی مدد کے لیے ہمیشہ موجود ہے۔ اس عمل کے دوران ریٹرننگ افسرکو امیدوار کی غلط بیانی سے آگاہ کیا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 8 اپریل کو ہوگی ۔

سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن جاوید لغاری کا کہنا تھا کہ ڈگری کی تصدیق صرف ہائیرایجوکیشن کمیشن کے ذریعے ہوسکتی ہے، 2010 سے ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے، اس سلسلے میں سابق پارلیمینٹرینز سے مکمل تعاون کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔