کراچی ڈولفنز کے پلیئرز نے ڈسپلن کی دھجیاں بکھیر دیں

سلیم خالق  منگل 2 اپريل 2013
گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی ہوئی،کپتان اور کوچ نے تمام کچھے چھٹے کھول دیے. فوٹو: فائل

گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی ہوئی،کپتان اور کوچ نے تمام کچھے چھٹے کھول دیے. فوٹو: فائل

کراچی:  کراچی ڈولفنزکے کرکٹرز نے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں ڈسپلن کی دھجیاں بکھیر دیں،گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

پیر کو میٹنگ کے دوران کپتان اور کوچ نے تمام کچھے چھٹے کھول دیے۔ نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے تحقیق کے مطابق کراچی ڈولفنز میں لاوا کافی عرصے سے ابل رہا تھا جو اب ابل کر باہر آ گیا، 5 ون ڈے اور7ٹوئنٹی 20میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے خالد لطیف کو قومی ٹی ٹوئنٹی سپر ایٹ ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد اگلے دونوں میچز میں نہیں کھلایا گیا، میچ سے چند لمحات قبل انھیں بتایا گیاکہ آرام کرایا جائے گا جس پر وہ ناراض ہو کر ڈریسنگ روم چلے گئے، کوچ توصیف احمد کے خیال میں وہ مکمل فٹ نہیں تھے۔

جبکہ ذرائع کہتے ہیں کہ کپتان محمد سمیع اور خالد کے درمیان کبھی نہیں بنی اور اب بھی دونوں کے درمیان کئی بار تلخ کلامی ہوچکی،اسی طرح ایک بااثر شخصیت کی سفارش پر فخر زمان کو کھلایا گیا جو دونوں میچز میں ناکام رہے،ٹیسٹ بیٹسمین فواد عالم کو تیسرے میچ میں جب پانچویں نمبر پر بیٹنگ کیلیے نہیں بھیجا گیا تو وہ غصے میں آکر اپنا ہیملٹ، بیٹ اور گلوز گراؤنڈ میں پھینک کر ڈگ آؤٹ سے ڈریسنگ روم چلے گئے۔

اسی طرح عاطف مقبول اور شاہ زیب حسن کی سمیع سے کئی بار تلخ کلامی ہوئی، قومی ون ڈے کپ میں تو ایک موقع پر جارح مزاج بیٹسمین نے کپتان کو پانی کی بوتل دے ماری تھی جبکہ دوران میچ عاطف کو جب سمیع نے کچھ کہا تو انھوں نے ریفری سے شکایت کر دی کہ کپتان نے مجھے گالی دی ہے، پیسر سہیل خان کو ابتدائی دونوں میچز میں نہیں کھلایا گیا۔

جب تیسرے میچ میں انھوں نے دو وکٹیں لیں تو میچ کے بعد ڈگ آؤٹ میں واپس آتے ہوئے کوچ توصیف احمد کو سخت باتیں سنائیں، کوچ نے اپنی رپورٹ میں گالیاں دینے کا بھی لکھا ہے، وہ پی سی بی سے بھی تحریری شکایت کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بعض اوقات کھلاڑیوں کے درمیان معاملات ہاتھا پائی تک بھی پہنچے جس پر ساتھیوں نے انھیں الگ کرایا، راشد لطیف کے بطور سلیکٹر استعفے میں بھی مذکورہ واقعات کا اہم کردار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔