- مکی آرتھر کی عدم موجودگی میں یاسر عرفات کو جُزوقتی ہیڈکوچ بنانے کا فیصلہ
- ایف بی آر کا عوام کے ٹیکسز سے اپنے افسران کو بھاری مراعات دینے کا فیصلہ
- سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ و رسولؐ سے جنگ نہیں لڑسکتے، وزیر خزانہ
- پشاور دھماکا؛ پولیس جوانوں کو احتجاج پر نہ اکسائیں، لاشوں پر سیاست نہ کریں، آئی جی کے پی
- ایران کا حالیہ ڈرون حملوں پر اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان
- حفیظ بھی نمائشی میچ میں شرکت کرینگے، مگر بطور کھلاڑی نہیں!
- بابراعظم نے ٹرافیز اور کیپس کیساتھ تصاویر شیئر کردیں
- پی ٹی آئی دور میں تعینات 97 لا افسران کو کام سے روکنے کا نوٹیفکیشن معطل
- پاکستان کو سیکورٹی چیلنجز کا حل تلاش کرنا چاہیے، طالبان حکومت
- مبینہ بیٹی چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ
- پولیس لائنز دھماکے سے پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
- شہباز گل کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر تعیناتی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پاک ازبک ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ نافذ العمل کردیا گیا
- پنجاب و کے پی کا عدم تعاون، سندھ کی عدم دلچسپی، ’’توانائی بچت مہم‘‘ ناکام
- پوائنٹ آف سیلز رجسٹریشن نہ کرانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- بیرسٹرشہزاد الٰہی کو نیا اٹارنی جنرل پاکستان مقررکرنے کا فیصلہ
- مکی آرتھر کا دوبارہ کوچ بننا ’’ پاکستان کرکٹ پر طمانچہ‘‘ ہے، مصباح
- گیس پائپ لائن منصوبہ کراچی کے بجائے گوادرسے شروع کرنے پرغور
- مس انوائسنگ سے منی لانڈرنگ زرمبادلہ باہر بھجوانے کا انکشاف
62،63کی چھاننی،اسلامی سوالات،امیدواروں کیلیے غیرمتوقع صورتحال

کئی کوچھٹی کاپروانہ مل سکتاہے،سوالات ماورائے آئین نہیں،مذہبی رہنمامطمئن. فوٹو فائل
اسلام آ باد: گیارہ مئی کومنعقد ہونے والے عام انتخابات میںبھر پور حصہ لینے کے لیے ملک بھرمیں امیدوارریٹرننگ افسران کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔
امیدواروں کوکئی جگہوں پرپیچیدہ مسائل کاسامنا بھی کرنا پڑرہا ہے لیکن گزشتہ روزملک کے بعض حصوں میں انتخابی امیدواروں کوکاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے ہوئے ریٹرننگ افسران کی جانب سے اچانک بعض ایسے سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑاجوان کیلیے غیرمتوقع بھی تھے اور وہ ذہنی طور پر اس کے لیے تیاربھی نہیں تھے۔ مثال کے طورپرصوبہ سندھ میں ایک معروف شخصیت کے دوست اورعزیز سے ریٹرننگ افسر نے فجرکی نماز میں فرض رکعتوں اورسارے دن میں ادا کی جانے والی نمازوں کی کل تعدادکے بارے میں اچانک سوالات پوچھ ڈالے۔
یہ تو اس امیدوار کی خوش بختی تھی کہ اسے دونوں سوالات کے جوابات آتے تھے وگرنہ متعلقہ ریٹرننگ افسر کے دفتر ہی سے انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے اسے چھُٹی کا پروانہ مل سکتا تھا۔ یہ دلچسپ خبریں بھی منظرعام پرآئی اورسنائی دی گئی ہیں کہ ملک کے بعض شہروں اور قصبوں میں ریٹرننگ افسران نے امیدواروں سے سورۂ یاسین مبارکہ اوردعائے قنوت سنانے کا بھی حکم دیا۔ بھلا سیاستدانوں اور آئندہ اسمبلیوں میں بیٹھنے کے خواب دیکھنے والوں میں سے کتنے ہوں گے جنھیں پوری سورۂ یاسین مبارکہ یاد ہو گی؟
ایسے میں مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امیدوار مزے میں دکھائی دے رہے ہیں اورمطمئن بھی کہ وہ دین سے متعلقہ جملہ سوالات کا بخوبی جواب بھی دے سکتے ہیں اور انہیں اِس بارے میں زیادہ فکر کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ اس پیش منظرمیں کئی لوگوں کو جنرل ضیا الحق کے دور کی یاد آ کر رہ گئی ہے۔
جب سرکاری ملازمتوں کے حصول کے لیے دورانِ انٹرویو امیدواروں سے خصوصی طور پر دعائے قنوت سنائے جانے کا مطالبہ کیا جاتا تھا۔ مذہبی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر ریٹرننگ افسران نے کاغذاتِ نامزدگی داخل کرانے والوں سے سورۂ یاسین، دعائے قنوت اور نمازوں کی تعداد اور ہرنماز کی رکعتوں کے بارے میں سوالات کیے ہیں تو یہ امراخلاق سے باہرہے نہ قانون وآئین اور مذہب سے ماورا ہے۔ اگر امیدوار خود کو مسلمان ڈیکلئر کرتا ہے تو اسے ان باتوں سے باخبر بھی ہونا چاہیے اور دین کی مبادیات سے پوری آگاہی بھی رکھنی چاہیے۔
خصوصاً نماز کے بارے میں تو پوری معلومات حاصل کرنا ہرمسلمان پرفرض ہے کہ یہ نماز ہی ہے جو مسلمان اور غیرمسلم کے درمیان واضح طور پرفرق بیان کرتی ہے۔ جنرل پرویزمشرف کے فوجی دورِ حکومت میں تو ایک ایسے وزیر بھی تھے، جن کا تعلق فوج سے بھی رہا تھا، جنھیں قرآنِ مجید کے پاروں کی صحیح تعداد کا بھی علم نہیں تھا۔ کیا یہ افسوسناک واقعہ نہیں تھا؟ ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ ریٹرننگ افسران نے امیدواروں سے 62/63 کے بارے میں بھی استفسارکیا۔
گویا کینیڈا سے آنے والے مولانا طاہر القادری کے کیے گئے مطالبات میں سے بعض مطالبوں کا جادوسرچڑھ کر بول رہا ہے۔ ایسا منظرابھر رہا ہے کہ آئندہ الیکشن سے قبل تمام سیاستدانوں اور امیدواروں کودین وآئین کے ریفریشرکورسز میں سے بھی گزرنا پڑے گا۔ تجزیہ نگاروں اور انتخابات کے مبصرین کا کہنا ہے کہ اِس بات کے امکانات بہرحال موجود ہیں کہ کئی امیدوار 62/63 کی بنیاد پرسرے سے انتخابات کے عمل ہی سے فارغ ہو جائیں گے۔ کئی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ’’مردِ مومن، مردِ حق‘‘ 25 سال قبل رخصت ہونے کے باوجود آج بھی لوگوں کو یاد آ رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔