پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ایڈمنسٹریٹر نے عدالتی احکامات ہوا میں اڑا دیے

اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 1 مارچ 2018
کنٹرول واپس لینے کیلیے ہر قانونی راستہ اختیارکریں گے، فیصل صالح حیات۔ فوٹو: فائل

کنٹرول واپس لینے کیلیے ہر قانونی راستہ اختیارکریں گے، فیصل صالح حیات۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے واضح احکامات کے باوجود پی ایف ایف کے ایڈمنسٹریٹر جسٹس (ر) اسد منیرفیڈریشن کا چارج فیڈریشن کے منتخب نمائندوں کے حوالے کرنے گریزاں ہیں جب کہ سینئر نائب صدر سید خادم علی شاہ کی آمد سے قبل ہی فٹبال ہاؤس کو تالے لگا کر چلے گئے۔

لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے30جون 2015 کو چھانگلہ گلی میں منعقد ہونے والے  پی ایف ایف کے انتخابات کو درست تسلیم کرتے ہوئے فیصل صالح حیات کو فیڈریشن کا آئینی طور پر منتخب صدر قرار دیا، عدالت نے پی ایف ایف کے ایڈمنسٹریٹر جسٹس (ر) اسد منیر کو حکم دیا تھا کہ فوری طور پر فیڈریشن کا کنٹرول  مذکورہ الیکشن میں منتخب ہونے والی آئینی باڈی کے سپرد کردیں۔

جسٹس عائشہ ملک کی سربراہی میں قائم ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر یہ لکھا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کسی طور بھی پی ایف ایف کو اپنی اسپورٹس پالیسی کی پابندی پر مجبور نہیں کرسکتا اور نہ  ہی اس کے معاملات میں مداخلت کا کوئی اختیار رکھتا ہے۔

فیصل صالح حیات کی جانب سے ذمہ داری تفویض کیے جانے پر پاکستان فٹبال فیڈریشن کے سینئر نائب صدر سید خادم علی شاہ گزشتہ دو روز سے پی ایف ایف کا چارج لینے کیلیے موجود ہیں لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔

گزشتہ روز بھی ایڈمنسٹریٹر جسٹس (ر) اسد منیر نے کنٹرول منتخب نمائندوں کے حوالے کرنے کیلیے انھیں دوپہر 12بجے پی ایف ایف ہاؤس بلایا تھا، سید خادم علی شاہ کی سربراہی میں پی ایف ایف کے منتخب اراکین میڈیا نمائندوں کی موجودگی میں فٹبال ہاؤس پہنچے تو ایڈمنسٹریٹر اس سے قبل ہی دفتر کو تالے لگا کر عملے سمیت وہاں سے جاچکے تھے۔

صدر پی ایف ایف فیصل صالح حیات کا کہنا ہے واضح عدالتی احکامات کی روشنی میں پاکستان فٹبال فیڈریشن کا کنٹرول جلد واپس لینے کیلیے ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے تاکہ ملک میں تعطل کا شکار فٹبال کی سرگرمیاں بحال کی جاسکیں۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ پی ایف ایف کے معاملات منتخب باڈی کے حوالے ہوتے ہی فیفا کی جانب سے عائد کی جانے والی معطلی کو ختم کرنے کیلیے بھی تیزی سے پیش رفت ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔