کھیوڑہ: دنیا میں نمک کی دوسری سب سے بڑی کان

وجیہہ تمثیل مرزا  اتوار 4 مارچ 2018
کھیوڑہ کی کان سے دنیا کا بہترین نمک نکلتا ہے جو اپنی خام حالت میں بھی 98 فیصد نمک پر مشتمل ہوتا ہے۔ (تصاویر: انٹرنیٹ)

کھیوڑہ کی کان سے دنیا کا بہترین نمک نکلتا ہے جو اپنی خام حالت میں بھی 98 فیصد نمک پر مشتمل ہوتا ہے۔ (تصاویر: انٹرنیٹ)

ویسے تو پاکستان قدرت کی بے شمارنعمتوں سے مالامال ہے لیکن کھیوڑہ میں موجود نمک کی کان دنیا کی دوسری سب سے بڑی اور تاریخی مناظر پیش کرنے والی نمک کی کان ہے۔

کھیوڑہ سالٹ مائن ضلع جہلم، صوبہ پنجاب کی تحصیل پنڈ دادنخان میں واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 140 کلومیٹر جبکہ لاہور سے تقریباً 250 کلومیٹر فاصلے پر ہے۔ تاریخی پس منظر کے مطابق کھیوڑہ میں نمک کی دریافت 320 قبلِ مسیح میں اُس وقت ہوئی، جب دریائے جہلم کے کنارے سکندراعظم اور راجہ پورس کے مابین جنگ لڑی گئی۔

سکندراعظم کے فوجیوں کے گھوڑے اس علاقے میں چرنے کے دوران پتھروں کو چاٹتے پائے گئے جس سے یہاں نمک کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔ اُس وقت سے یہاں نمک نکالنے کا کام جاری ہے۔ یہ دنیا میں نمک کا اہم ترین ذخیرہ ہے۔ کوہستان نمک کا سلسلہ دریائے جہلم کے قریب بیگنوالہ سے شروع ہوکر دریائے سندھ کالا باغ میں ختم ہوتا ہے۔ اس کی لمبائی 300 کلومیٹر، چوڑائی 4 تا 30 کلومیٹر، اور اونچائی 2200 فٹ تا 4990 فٹ ہے۔

کھیوڑہ کو ارضیاتی عجائب گھر بھی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ یہاں کروڑوں سال پرانے قبل کیمبری (پری کیمبرین) عہد سے موجودہ دور تک کے رکازات (فوسلز) موجود ہیں۔ 1849 میں انگریز انتظامیہ نے اس کان سے نمک نکالنے کا کام سائنسی بنیادوں پر شروع کیا۔

1872 میں ایک معروف انگریز مائننگ انجینئر ڈاکٹر وارتھ نے نمک کے ذخائر تک براہ راست رسائی کےلیے بڑی کان کی کھدائی کروائی جو تاحال فعال ہے۔ اس وقت کھیوڑہ کی کانوں میں 17 منزلوں سے نمک نکالا جارہا ہے۔ سائنسی اصولوں کے مطابق کان سے 50 فیصد نمک نکال کر 50 فیصد بطور ستون چھوڑ دیا جاتا ہے، جو کان کی مضبوطی کو قائم رکھتا ہے۔

کھیوڑہ کان کا نمک دنیا میں خوردنی نمک کا دوسرا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ تخمینے کے مطابق یہاں نمک کے ذخائر 8 کروڑ ٹن سے لے کر 60 کروڑ ٹن تک ہوسکتے ہیں۔ کان کے چیف مائننگ آفیسر کے مطابق برطانوی دور سے اب تک کان میں کچھ تبدیل نہیں ہوا اور نہ ہی ہونے کے امکانات ہیں۔ ان کے خیال میں کان میں کسی قسم کی سرمایہ کاری ایک فضول حرکت ہوگی کیونکہ دنیا میں راک سالٹ یا معدنی نمک کی قیمتیں نہایت کم ہوچکی ہیں۔ اس کے برعکس برطانوی دور میں معدنی نمک اس قدر اہم تھا کہ برطانوی راج نے اس پر قبضہ کرنا ضروری سمجھا۔

چیف مائننگ انجینئر کے مطابق ہائی گریڈ یا اعلی معیار کے نمک کی ابھی تک مانگ ہے اور کھیوڑہ سے نکالا جانے والا نمک اسی معیار کے تحت شمار کیا جاتا ہے جس کی خام حالت میں بھی نمک کی مقدار 98 فیصد یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔

ایک روایت کے مطابق نمک کے یہ ذخائر تقریباً چار سو سال قبل مسیح میں اُس وقت دریافت ہوئے تھے جب سکندراعظم کی فوج اس علاقے سے گزر رہی تھی، جس کے بارے میں تفصیل اوپر درج کی جاچکی ہے۔

کھیوڑہ کی کان میں بیس بستروں والا ایک ہسپتال بنانے کا منصوبہ بھی ہے، جہاں دمے کے مریض آسکیں گے اور نمک زدہ ہوا میں سانس لے سکیں گے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ یہ ہوا دمے کے مریض کےلیے انتہائی صحت بخش ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور عمدہ بات یہ ہے کہ کان کے قریب نمک کی چٹانوں سے بنی ہوئی ایک خوبصورت مسجد بھی ہے جو کان کی سیر کو آنے والے لوگوں میں بہت مقبول ہے۔ کان کے مزدور تو شاذ و نادر ہی وہاں کام روک کر جاپاتے ہیں۔

کھیوڑہ کی کان میں کیفے ٹیریا کے علاوہ بچوں کے جھولے وغیرہ بھی موجود ہیں۔ کھیوڑہ کو نمک کا شہر بھی کہا جاتا ہے جہاں تفریح پر آنے والا ہر انسان جگہ جگہ نمک کے ڈھیر دیکھ کر ان مناظر سے آنکھوں کو راحت بخش سکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

وجیہہ تمثیل مرزا

بلاگر جامعہ پنجاب میں بی کام کی طالبہ ہیں۔ قبل ازیں آپ گوجرانوالہ آرٹس کونسل کے تحت تحریری مقابلے میں پہلی پوزیشن کے علاوہ اسلام آباد اسکول آف انٹرنیشنل لاء کے تحت منعقدہ مقابلہ مضمون نگاری میں بھی پانچویں پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔

وجیہہ تمثیل مرزا

وجیہہ تمثیل مرزا

بلاگر جامعہ پنجاب میں صحافت (جرنلزم) کی طالبہ ہیں۔ ٹیم پیغام پاکستان اور ڈیفنس پاکستان کے تحت منعقد ہونے والے مقابلہ نظم و نثر میں تیسری پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔ قبل ازیں آپ گوجرانوالہ آرٹس کونسل کے تحت تحریری مقابلے میں پہلی پوزیشن کے علاوہ اسلام آباد اسکول آف انٹرنیشنل لاء کے تحت منعقدہ مقابلہ مضمون نگاری میں بھی پانچویں پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔