احتساب کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے، جمہوریت کو خطرہ نہیں، سیاسی و قانونی ماہرین

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  جمعـء 2 مارچ 2018
احتساب کے نام پر سیاسی عمل روکنے کے خطرناک نتائج نکلیں گے، ڈاکٹر امجد مگسی۔ فوٹو: ایکسپریس

احتساب کے نام پر سیاسی عمل روکنے کے خطرناک نتائج نکلیں گے، ڈاکٹر امجد مگسی۔ فوٹو: ایکسپریس

 لاہور: سیاسی و قانونی ماہرین نے ’’موجودہ ملکی صورت حال‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجودہ بحران بیڈ گورننس کی وجہ سے پیدا ہوا، کسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا، سپریم کورٹ اپنی آئینی ذمے داری پوری کر رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ کا کردار بھی مثبت ہے جب کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

عدلیہ اور نیب کی حیثیت خراب کر کے خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ احتساب کا عمل دیگر جماعتوں تک وسیع ہوتا نظر آ رہا ہے، اگر ایسا ہو گیا تو ملک کا مستقبل روشن ہو جائے گا، حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کے پاس آئندہ انتخابات کیلیے کوئی ہوم ورک نہیں ہے لہٰذا انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں، آئندہ انتخابات سے پہلے صادق اور امین لوگوں پر مشتمل ایک نئی جماعت وجود میں آتی ہوئی دکھائی دیتی ہے، سیاسی عمل کو غیر سیاسی طریقے سے چلانے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

ماہر امور خارجہ و سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیچھے کسی کا ہاتھ نہیں ہے اور نہ ہی یہ اداروں کا ٹکراؤ ہے بلکہ شدید بحران کی کیفیت بیڈ گورننس کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔

پارلیمنٹ نہیں آئین سپریم ہے اور عدلیہ آئین کی گارڈین ہے، یہ عدلیہ کی ذمے داری ہے کہ قانون کی حکمرانی یقینی بنائے اور آئین کی روح کے متصادم قوانین کو ختم کر دے مگر ایک سیاسی جماعت عدالتی فیصلے نہیں مان رہی بلکہ عدلیہ اور فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے، یہ خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں، اگر یہ جاری رہا تو ملک خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے، یہاں پارلیمنٹ کمزور، سیاسی جماعتوں میں موروثیت جبکہ مقامی حکومتیں بااختیار نہیں ہیں جس کے باعث جمہوریت کو شدید مسائل درپیش ہیں۔

اگر سیاستدان صاف کردار کے حامل ہیں تو انھیں کسی قسم کا ڈر نہیں ہونا چاہیے، الیکشن کے قریب صادق اور امین لوگوں پر مشتمل ایک نئی سیاسی جماعت بنتی ہوئی نظر آرہی ہے، جس میں صرف صاف و شفاف کردار کے حامل لوگ ہوں گے اور ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہ ہوگا۔

تجزیہ نگار سلمان عابد نے کہا کہ از خود نوٹس پر تنقید ہوتی ہے مگر عام آدمی اسے ریلیف کی شکل میں دیکھتا ہے، اداروں کے مابین لڑائی ملک کے لیے اچھا شگون نہیں ہے، نواز شریف کے بیانیے کو تقویت اس لیے مل رہی ہے کہ جن کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے ان میں سے زیادہ تر کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے مگر اب جیسے جیسے یہ سلسلہ آگے بڑھے گا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دیگر جماعتوں کے لوگ بھی شکنجے میں آئیں گے جس سے انتخابی ماحول متاثر ہوسکتا ہے، آئندہ عام انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے جو ملک کیلیے بہتر نہیں ہوگا۔

پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ پنجاب کے پروفیسر ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ ملک میں زیادہ وقت مارشل لا رہا جبکہ بقیہ دورانیہ میں بھی سول ملٹری تناؤ رہا جس کے باعث سیاستدانوں کو مسائل رہے، حالانکہ پارلیمنٹ سپریم ہے مگر ذاتی مفادات اور آپس کی لڑائی کی وجہ سے پارلیمنٹ کمزور ہوئی، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ احتساب کا نعرہ لگایا لہٰذا اگر اب احتساب کے نام پر سیاسی عمل کو روکا گیا اور غیر سیاسی طریقے سے سیاسی عمل چلانے کی کوشش کی گئی تو خطرناک نتائج سامنے آئیں گے، سیاسی مقابلے سیاسی میدان میں ہونے چاہئیں، ہر چیز عدالت میں نہ لے جائی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔