خشک دودھ پر عائد درآمدی ڈیوٹی 60 فیصد کرنے کی تجویز

ذوالفقار بیگ  ہفتہ 3 مارچ 2018
مقامی افزائش حیوانیات کے فروغ کیلیے درآمدی خشک دودھ کی حوصلہ شکنی کی سفارش کی ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ۔ فوٹو: فائل

مقامی افزائش حیوانیات کے فروغ کیلیے درآمدی خشک دودھ کی حوصلہ شکنی کی سفارش کی ہے، وزارت بین الصوبائی رابطہ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزارت بین الصوبائی رابطہ نے خشک دودھ کے استعمال اوراس کی در آمد کی حوصلہ شکنی کے لیے خشک دودھ کی درآمد پر ڈیوٹی 15 فیصد سے بڑھاکر 60 فی صد کرنے کی تجویز پیش کردی ہے۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ امور کے باخبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان بھر میں دودھ کی سالانہ پیداوار 56 ملین ٹن ہے، ملک کے اندر دودھ کی پیداوار کے ساتھ خشک دودھ در آمد کیا جاتا ہے۔ سکم دودھ پاؤڈر، وے پاؤڈر کی درآمد پر 12 ارب 60 کروڑ روپے کا سکم دودھ اور وے پاؤڈر درآمد کیا جاتا ہے۔

مقامی افزائش حوانیات کے شعبے کو فروغ دینے اور اس شعبے کی بھر پور انداز میں حوصلہ افزائی کے لیے ملک بھر میں غیر ملکی خشک دودھ کی پاکستان میں در آمد کی حوصلہ شکنی کی سفارش کی گئی ہے۔ موجودہ وقت دودھ پر 40فیصد ڈیوٹی عائد ہے جس میں 25فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور 15 فی صد امپورٹ ڈیوٹی عائد ہے۔

اس شعبے کے تحفظ کے لیے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو یہ تجویز سی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خشک دودھ کی درآمد پر ڈیوٹی 15 فیصد سے بڑھاکر 60 فی صد کی جائے اور پاکستان کی ڈیری صنعت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ معیاری اورحالص دودھ کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ امور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاق سمیت چاروں صوبوں کے مابین رابطے کو بڑھانے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے پالیساں تشکیل دی گئی ہیں۔ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت کے کردار کو موثر بنانے کے لیے جامع پلان تشکیل دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔