پاکستان میں قادیانیوں کا 70 سال کا ریکارڈ طلب

ویب ڈیسک  منگل 6 مارچ 2018
دیکھنا ہو گا کہ قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک کتنے قادیانی پاکستان میں رہ رہے ہیں، عدالت :  فوٹو : فائل

دیکھنا ہو گا کہ قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک کتنے قادیانی پاکستان میں رہ رہے ہیں، عدالت : فوٹو : فائل

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے قیامِ پاکستان سے لے کر 2017 تک ہونے والی مردم شماری میں شمار کئے گئے قادیانیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت ترمیم کے حلف نامے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جرنل ارشد کیانی نے سینیٹ اجلاس کی 3 دن کی کارروائی کی سربمہر رپورٹ پیش کردی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے قادیانیت سے تعلق رکھنے والے 6 ہزار افراد کی فہرست بھی عدالت میں پیش کی جو گزشتہ کچھ عرصے میں ملک سے باہر گئے ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل کل ختمِ نبوت کیس سے متعلق تحریری دلائل دیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: مسلمانوں کی دستاویزات میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی

عدالت نے ادارہ شماریات سے قیامِ پاکستان سے لے کر 2017 تک ہونے والی مردم شماری میں ریکارڈ کئے گئے قادنیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے کو دیکھنا ہو گا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک کتنے احمدی پاکستان میں رہ رہے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ختم نبوت ﷺ کیس میں عدالتی معاون پروفیسر حسن مدنی کی پیشی

عدالت نے درخواست گزار مولانا اللہ وسایا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا بھی حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان سے مذہبی حوالے سے کچھ سوالات کرنے ہیں عدالت نے دوسرے درخواست گزار وکیل حافظ عرفات سے بھی کل تک تحریری دلائل جمع طلب کرلئے اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔